Brailvi Books

عقیدۂ آخرت
4 - 41
ساتھ عصری اسلوب میں دینا ناگزیر ہوچکا ہے، رئیس التحریر علامہ ارشد القادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو اس لحاظ سے مثالی مصنف ہونے کا مقام بھی حاصل ہے اور اس دعویٰ پر کسی قسم کی نئی دلیل کی حاجت نہیں بلکہ آپ کی کتب و رسائل خود مُسَلَّم گواہ کی صورت میں موجود ہیں بس کھول کر پڑھنے کی دیر ہے ،ان کی یہ باقیات خصوصیت کے ساتھ مدارِس کے طلباء اور فارغ التحصیل ہونے والے علماء کے لئے بہترین رہنما ثابت ہوسکتی ہیں۔
 موجودہ کتاب جو' عقیدۂ آخرت 'کی اہمیت عقل و نقل کی روشنی میں اجاگر کرتے ہوئے لکھی گئی ہے اس میں پیچیدہ مضامین کو کس قدردلنشین اسلوب میں خوب سہل کرکے بیان کیا ہے پڑھنے کے بعد ہی اس کا احساس قاری کو ہوسکتا ہے اس پُرفتن دور میں جب ترقی و آزادی کے نام پربد ترین قسم کی برائیاں معاشرے میں پروان چڑھ رہی ہیں حیا و حجاب کے سنہری مقدَّس زیور کے بجائے بے حیائی اور بے غیرتی کو اپنے لئے پسند کیا جارہا ہے خوفِ خدا اور خوفِ روزِ جزا کا خیال تک ذہنوں سے نکلتا جارہا ہے مُسَلَّمہ احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اس قسم کی صورت حال میں عقیدۂ آخرت کی سچی یاد دلانا اور دل و دماغ میں اس عقیدہ کو راسخ کرنا کس قدر ضروری ہوچکا ہے ہر ایک اس کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگاسکتا ہے بس اس اہم کتاب کو آپ کی اپنی آخرت کی بھلائی کے لئے کامل توجہ درکار ہے اسی کتاب کے چند اہم مضامین پیش خدمت ہیں ۔