Brailvi Books

عقیدۂ آخرت
3 - 41
دوسرے کو جگانے اورخود کام کرنے اور دوسروں کی ذہن سازی کرکے کام میں لگانے والے افراد کی تعداد انگلیوں پر گنی جاسکتی ہے مگر محسنِ ملت علامہ ارشد القادری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی ذات با برکات ایسے علمائے حق کے زمرے میں ممتاز مقام پر فائز نظر آتی ہے ان کی زندگی بھر کی فکری ،عملی ،تقریری اور تحریری سرگرمیوں کاجائزہ لیا جائے توتین میدان سامنے آتے ہیں: 
(الف) دین کے بنیادی عقائد کے تحفظ و دفاع اور علماءِ سُوء کی تخریب کاریوں کو طشت اَزبام کرنا۔
(ب)کسی فرد کے دل و دماغ کو جھنجھوڑنا اور اُسے خوابِ غفلت سے بیدار کرکے دین پر عمل کرنے اور اس کے ڈنکے بجانے کے لئے تیار کرنا ۔
(ج)اسلام و سنّیت کے اجتماعی مقاصد کے لئے علمائے حق کو اتحاد و اتفاق کے ساتھ وسیع پیمانے پر دینِ متین کی خدمت کرنے کے لئے مختلف اداروں اور تنظیموں کی بنیادیں رکھنا۔
 دین سے دوری کی بناء پر محض مادی ماحول میں پروان چڑھنے والے جو طرح طرح کی غلط فہمیوں اور فکری الجھنوں میں گرفتار دکھائی دیتے ہیں موجودہ نازک حالات میں ان کی ذہنی سطح کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسلام کے بنیادی نظریات اور ضروری احکام کو دلنشین تمہید و مدلل تشریح کے ساتھ مسلمانوں کے دل و دماغ میں پیوست کرنا ضروری ہے اورصرف اتنا ہی نہیں بلکہ اسلام و سنّیت اور اسلامی شخصیات پر ہونے والے اعتراضات کے جوابات بھی مدلل مگر تاثیری حُسن کے