یُرْسِلَ عَلَیۡہَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصْبِحَ صَعِیۡدًا زَلَقًا ﴿ۙ۴۰﴾ اَوْ یُصْبِحَ مَآؤُہَا غَوْرًا فَلَنۡ تَسْتَطِیۡعَ لَہٗ طَلَبًا ﴿۴۱﴾)(1)
تیرے باغ سے اچھا دے اور تیرے باغ پرآسمان سےبجلیاں اتارےتو وہ پَٹ پَر(2)میدان ہو کر رہ جائے یا اس کا پانی زمین میں دھنس جائے پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے۔
خدانے اُسےاس کفر کا بدلہ یہ دیا کہ
(وَاُحِیۡطَ بِثَمَرِہٖ فَاَصْبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ عَلٰی مَاۤ اَنۡفَقَ فِیۡہَا وَہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا وَیَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمْ اُشْرِکْ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۴۲﴾ وَلَمْ تَکُنۡ لَّہٗ فِئَۃٌ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ وَمَا کَانَ مُنۡتَصِرًا ﴿ؕ۴۳﴾ ہُنَالِکَ الْوَلَایَۃُ لِلہِ الْحَقِّ ؕ ہُوَ خَیۡرٌ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ عُقْبًا ﴿٪۴۴﴾)(3)
اور اس کے پھل گھیر لیے گئے تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنے ٹَٹِّیوں(4)پر گرا ہوا تھا اور کہہ رہا ہے : اے کاش میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے کے قابل تھا یہاں کھلتا ہے کہ اختیار سچے اللہ کا ہے اسکا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1… پ۱۵،الکہف:۳۴-۴۱۔
2… یعنی چٹیل
3… پ۱۵،الکہف:۴۲-۴۴۔
4… یعنیچھپروں۔
نوٹ: اصل میں لفظ "ٹیٹوں"لکھا تھا جسے کنز الایمان سے تقابل کر کے درست کر دیا گیا۔