Brailvi Books

عقیدۂ آخرت
15 - 41
(اَنَا اَکْثَرُ مِنۡکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا ﴿۳۴﴾وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ وَ ہُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِہٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنۡ تَبِیۡدَ ہٰذِہٖۤ اَبَدًا ﴿ۙ۳۵﴾وَّمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنْہَا مُنۡقَلَبًا ﴿۳۶﴾ۚ قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرْتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطْفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰىکَ رَجُلًا ﴿ؕ۳۷﴾ لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللہُ رَبِّیۡ وَ لَاۤ اُشْرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا ﴿۳۸﴾ وَلَوْلَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ قُلْتَ مَا شَآءَ اللہُ ۙ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡکَ مَالًا وَّ وَلَدًا ﴿ۚ۳۹﴾ فَعَسٰی رَبِّیۡۤ اَنۡ یُّؤْتِیَنِ خَیۡرًا مِّنۡ جَنَّتِکَ وَ
	میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور  رکھتا ہوں، اپنے باغ (جنت) میں گیا اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا بولا:مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فناہو اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں اپنے رب کی طرف پھر گیا بھی   تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گااس کے ساتھی نے اس سے الٹ پھیر(1) کرتے ہوئے جواب دیا:کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نتھرے پانی کی بوند سے پھر تجھے ٹھیک مرد کیا لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں (جن تک ) گیا تو کہا ہوتا  جو چاہے(2)اللہ ہمیں کچھ زور نہیں مگراللہ کی مدد کا اگر تو مجھے اپنے سے مال و اولاد میں کم دیکھتا تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1…  یعنی بحث۔
2… اصل میں عبارت اس طرح تھی: " ( جن تک ) گیا ہوتا تو کیا ہوتاجو چاہیے"جسے کنز الایمان سے تقابل کر کے درست کر دی گئی۔