کہ وہ دارِ آخرت کو یادرکھتے تھے اور دوسروں کو بھی یاد دلاتے تھے۔
ارشاد ہے:
(وَاذْکُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰہِیۡمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوۡبَ اُولِی الْاَیۡدِیۡ وَ الْاَبْصَارِ ﴿۴۵﴾
اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰہُمۡ بِخَالِصَۃٍ ذِکْرَی الدَّارِ ﴿ۚ۴۶﴾)(1)
اوریادکروہمارے بندوں ابراہیم اوراسحٰق اور یعقوب قدرت اورعلم والوں کو بیشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔
(فلاح ونجات کا مجرب نسخہ: )
جب کوئی اللہ اوراس کی قدرت اورحکمت پر ایمان لے آتا ہے تو وہ ایسا سہارا تھام لیتا ہے جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں اور وہ نتیجتاً(2)فلاح کاحقدار بن کر اس چیز کو پالیتا ہے جس کا اس سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے یعنی آخرت کی کامیابی۔دین میں عقیدۂ آخرت کی اسی اہمیت کے پیش نظر فرمایا گیا ہے :
(ہُوَ خَیۡرٌ ثَوَابًا وَّ خَیۡرٌ عُقْبًا)(3)اس (اللہ) کا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام بھلا۔ (سورۃ الکہف۱۸،رکوع۵)
دینِ اسلام میں عقیدۂ آخرت کی اسی اہمیت کی وجہ سے روزِ جزا کو برحق ماننا ایک مومن کی صفات میں دیگر صفات کے ساتھ لازمی سی چیز قرار دی گئی ہے
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1… پ۲۳،صٓ:۴۵-۴۶۔
2… اس کے بدلے میں۔
3… پ۱۵،الکہف:۴۴۔