پیش لفظ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ
فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط
قرآن کریم میں اللہ عزوجل کا ارشاد عالیشان ہے:
فَاِذَا قَضَیۡتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوا اللہَ قِیٰمًا وَّقُعُوۡدًا (پ۵، النسآء : ۱۰۳) ترجمہء کنزالایمان:پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے۔
صدرُ الا َفاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی اس آیہ مبارکہ کے تحت خزائن العرفان میں فرماتے ہیں :’’یعنی ذکر ِالٰہی کی ہر حال میں مداومت کرو اور کسی حال میں اللہ عزوجل کے ذکر سے غافل نہ رہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ہر فرض کی ایک حد مُعَیّن فرمائی سوائے ذِکر کے، اس کی کوئی حد نہ رکھی، فرمایا: ذکر کرو کھڑے بیٹھے، کروٹوں پر لیٹے، رات میں ہو یا دن میں ، خشکی میں ہو یا تری میں ، سفر میں اور حضر میں ، غناء میں اور فقر میں ، تندرستی اور بیماری میں ،پوشیدہ اور ظاہر۔‘‘
مکی مدنی سلطان، رحمت ِعالمیان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل یہ ہے کہ تمہاری موت اس حال میں آئے کہ تمہاری زبان اللہ عزوجل کے ذکر سے تر ہو۔‘‘(الجامع الصغیر للسیوطی،الحدیث:۱۹۸،ص۱۹)
سرکارِ مدینہ قرارِ قلب و سینہ،باعث ِنزولِ سکینہصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے دن کی ابتداء کسی اچھے کام سے کی اور اپنے دن کو اچھے کام ہی پر ختم کیا تو اللہ عزوجل اپنے فرشتوں سے فرمائے گا: ’’ان دونوں کے درمیان جو گناہ (صغیرہ) ہیں انہیں مت لکھو۔‘‘(الجامع الصغیر للسیوطی،الحدیث:۸۴۲۳،ص۵۱۳)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قرآن و حدیث میں ذِکرُ اللہ کی بہت تاکید فرمائی گئی ہے اور اسکے فضائل بے شمار ہیں ، انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے دل اور زبان کو ذکرِ الٰہی میں مشغول