بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ
حَامِدًا لِّمَنْ جَعَلَ الدُّعَآءَ عِبَادَۃً بَلْ مُخَّ الْعِبَادَۃِ
وَ اَمَرَ باُدْعُوْنِیْ عِبَادَہٗ وَاَلْزَمَہٗ بِوَعْدِہٖ الْاِجَابَۃَ وَمَنْ
دَعَا رَبَّہٗ لَبَّیْکَ یَا عَبْدِیْ اَجَابَہٗ قَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْۤ
اَسْتَجِبْ لَکُمْ وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّی قَرِیْبٌ
اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَاِنَّہٗ سَمِیْعٌ مُّجِیْبُ وَّ
مُصَلِّیًا وَّمُسَلِّمًا عَلٰی مَنْ اخْتَبَاَ دَعْوَتَہُ الْمُسْتَجَابَۃَ
لِیَوْمِ الْمَثَابَۃِ وَعَلٰۤی اٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ مَا انْہَلَّ الدِّیْمَ
مِنَ السَّحَابَۃِط اٰمِیْن
حمد (1) اُس کے وجہِ کریم کو جس نے ہمیں مولائے عالم، والی ٔ اعظم محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلیٰ آلہ واصحابہ وسلم کے بندگانِ بارگاہِ عالم پناہ میں کیا،ہمارے ہاتھ میں حضور پُر نور سیدنا غوثُ الاعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا دامن ِکرم دیا،اپنے اولیا، ہمارے مشائخِ سلسلہ خصوصاً ہمارے آقا ومولیٰ حضور سیدنا اعلیٰ حضرت قبلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا سایۂ رحمت ہم پر دراز کیا، جنہوں نے ہم تک پہنچایا کہ تمہارا حیا والا ربِ کریم حیا فرماتا ہے کہ بندہ اس کے حضور
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…حضور پُر نور سیدنا اعلیٰ حضرت قبلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بطورِ تمہید کچھ تحریر فرمانا چاہا تھا مگر وہ جواہرزَواہر مثل دُرِّ مکنون سینۂ اقدس میں مخزون رہے دل نے نہ چاہا کہ ان الفاظِ کریمہ سے ایک حرف بھی کم ہو، انہیں بجنسہ نقل کر کے کہ یہ یہیں تک تھے، جو فہم قاصر میں آیا ہدیۂ ناظرین کیا، اس رسالہ کا نام بھی کچھ نہ تجویز فرمایا تھا، تاریخی نام اور خطبہ فقیر نے اضافہ کیا۔
گدائے آستانہ قدسیہ رضویہ فقیر محمد حامد رضا قادری غفرلہ (ورحمۃ اللہ علیہ)