اتار لئے اوراُس کاسراُٹھاکربارگاہِ رسالت میں حاضِرہوگیا اور عرض کی: یارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ! یہ دشمنِ خد ا ابوجَہْل کا سر ہے ۔ سلطانِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے تین بارفرمایا: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَعَزَّالْاِسْلَامَ وَاَھْلَہٗ۔ یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ
کاشکرہے جس نے اسلام اوراہلِ اسلام کو عزّت بخشی۔ پھر سرکا رِ عالی وقار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سجدۂ شکراداکیا۔ پھر فرمایا: ہراُمّت میں ایک فرعون ہوتاہے اس اُمّت کا فرعون ابوجہل تھا ۔ (سُبُلُ الْھُدٰی ج۴ ص۵۱۔۵۲)
ابوجَہْل کی آخِری بکواس
ابوجَہْل کاجذبۂ عِناداورعداوتِ رسولِ ربُّ الْعِباد تودیکھئے کہ ٹا نگیں کٹ چکی ہیں ،ساراجسم زخموں سے چُور چُورہے،موت سرپرمَنڈلارہی ہے ،اس حالت میں بھی اُس سَخت جان شقی اَزَلی(یعنی ہمیشہ ہی سے بد بخت) کی شَقاوت(یعنی بد بختی) کاعالم یہ ہے کہ اس نے حضرتِ سیِّدُناابن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کو کہا : ’’ اپنے نبی کومیرا یہ پیغام پہنچادیناکہ میں عمربھراس کادشمن رہا ہوں اور اس وقت بھی میراجذبۂ عَدوات شد ید تر ہے ۔‘‘حضرتِ سیِّدُنا عبدُ اللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے جب سرکارِ والا تبار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربار میں اس اَزَلی بدبخت کایہ جُملہ عَرض کیاتو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کیمَحبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: میری اُمّت کافرعون تمام اُمّتوں کے فرعونوں سے زیادہ سنگدل اورکینہ پرور ہے۔موسیٰ( عَلَیْہِ السَّلَام ) کے فرعون کوجب