لٹکتا بازو
ایک روایت کے مطابِق ان دونوں بھائیوں میں سے حضرتِ سیِّدُنا مُعاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کافرمان ہے:میں اپنی تلوار لہراتاہوا ابوجَہْلپرٹوٹ پڑامیرے پہلے وار سے اس کی ٹانگ کی پِنڈلی کٹ کر دورجاگری۔اس کے بیٹے عِکرَمہ(جوبعدمیں مسلمان ہوئے) نے میری گردن پر تلوارکاوار کیامگراس سے میرابازوکٹ گیا اورکھال کے ایک تَسمے کے ساتھ لٹکنے لگا۔سارادن لٹکتے ہوئے بازوکوسنبھالے میں دوسرے ہاتھ سے دشمن پر تلوار چلاتا رہا۔ لٹکتابازولڑنے میں رُکاوٹ بن رہا تھا،لہٰذامیں نے اسے پاؤں کے نیچے دبا کرکھینچا جس سے جِلد(یعنی کھال)کاتَسمہ ٹوٹ گیا اور میں اس سے آزادہوکر پھرکُفّارکے ساتھ مصرو فِ پَیکار (یعنی جنگ) ہوگیا ۔ مُعاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کازخم ٹھیک ہوگیااوریہ حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے عَہدِ خِلافت تک زندہ رہے۔ حضرتِ علّامہ قاضی عِیاض رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اِبن وَہب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت کی ہے،ختمِ جنگ کے بعدحضرتِ سیِّدُنامُعاذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنا کٹا ہوا بازو لے کربارگاہ رسا لت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہوئے ۔ طبیبوں کے طبیب، اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے حبیب، حبیبِ لبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے لُعابِ دَہَن (یعنی مبارک مُنہ کا تھوک شریف) لگا کر وہ کٹاہوا بازو پھر کندھے کیساتھ جوڑدیا۔ (مَدَارِجُ النّبُوَّۃ ج۲ ص۸۷)
سُبحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اگرتوڑنے والے کاوُجودہے توجوڑنے والابھی موجودہے۔