یہ نوعمر کون تھے ؟
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ اسلام کے شاہین صِفَت کم سِن مجاہِدین جِنہوں نے لشکرِ قریش کے سِپہ سالار،دشمنِ خداومصطَفے اوراس امّت کے سنگ دل وسَرکش فِرعون ابوجَہْل کو موت کے گھاٹ اُتارا ان کے اسمائے گرامی ہیں : مُعاذ اور مُعَوِّذ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا۔یہ دونوں سگے بھائی تھے۔ان کے عشقِ رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر صد ہزار تحسین و آفرین اوران کے ولولۂ جہاد پر لاکھوں سلام کہ اس لڑکپن اورکھیلنے کودنے کے ایّام میں ہی انہوں نے اپنی زندَگیوں کو مَدَنی رنگ میں رنگ لیااورراہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر کر کے لشکرِ کفّار کے سِپہ سالارابوجہلِ جفا کار سے ٹکّرلے لی اوراس کوخاک وخون میں لوٹتا کردیا۔ کسی شاعِرنے ان دونوں مَدَنی مُنّوں کے ابوجَہْل پرحملہ کرنے کی کیا خوب منظرکشی کی ہے:
گِرااس طرح کُندے جوڑ کر شَہباز کا جوڑا کہ اِک دم میں صفِ زاغ وزَغَن کاسلسلہ توڑا
جوانوں کے مقابِل پہلوانوں کی طرح اَڑتے برابر وار کرتے وار سہتے چَومُکھی لڑتے
ہٹاتے مارتے اور کاٹتے بڑھتے گئے دونوں بَسان مَوج اوجِ رَیگ پرچڑھتے گئے دونوں
اُدھر بُوجہْل بھی کرنے لگا بچنے کی تدبیریں نہ اسکی دھمکیاں کام آسکیں لیکن نہ تقریریں
بَروئے بازوئے تقدیر تدبیریں نہیں چلتیں جہاں شمشیر چل جاتی ہے تقریریں نہیں چلتیں
ہٹا وہ دیکھ کر ان کو یہ پھر اسکے قریں پہنچے جہاں بوجہل پہنچا دونوں لڑکے بھی وہیں پہنچے
نہ بھاگا جاسکا تو ان کو دھمکانے لگا کافِر سِپَر کے آسرے پر تیغ چمکانے لگا کافِر