دُرُود کی جگہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لکھنا حرام ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُبْحٰنَ اللہ!دُرُود شریف لکھنے کی بھی کیا خوب برکتیں ہیں ۔ اس حکایت سے یہ بھی معلوم ہوا جب بھی دُرُود شریف پڑھیں یا لکھیں ’’ ثواب کی نیَّت‘‘ ہونا ضَروری ہے اور یہ تو ہر عمل میں لازم ہے، اگر کسی اچّھے عمل میں اچّھی نیّت نہ ہو گی تو ثواب نہیں ملے گا۔ اس لئے ہر ہر عمل سے قبل اچّھی اچّھی نیّتوں کی عادت بنانی چاہئے۔ دُرُود شریف لکھنے کے تعلُّق سے بعض مَدَنی پھول قَبول فرمایئے:جب بھی نام اقدس لکھیں تو زَبان سے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکہیں بھی اورلکھیں بھی نیزمکمّل صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَلکھاکریں ،اسکی جگہ اِس کامُخَفَّف(Abbreviation) صلعم یا ؐ لکھنا ناجائز و سخت حرام ہے۔(ماخوذ اَز بہارِشریعت ج۱ص۵۳۴)اسی طرح جلَّ جلالُہ کی جگہ ج یاعَلَیْہِ السَّلام کی جگہ ؑ ،رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی جگہ ؓ اوررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے بجائے ؒ مت لکھاکیجئے۔
دوکم سِن مُجاہِد ین
حضرتِ سیِّدُناعبدالرحمن بن عوف رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : غزوۂ بَدْرکے دن جب میں مُجاہِدین کی صَف میں کھڑاتھا،میں نے اپنے دائیں بائیں دو کم سِن انصاری لڑکے دیکھے۔اِتنے میں ایک نے آہِستہ سے مجھ سے کہا:یاعَمُّ! ھَلْ تَعْرِفُ اَبَا جَھْل؟ چچا جان! آ پ ابوجَہْل کوپہچانتے ہیں ؟میں نے جواب دیا: ہاں لیکن تمہیں اس سے کیا کام ہے؟ اُس نے کہا:مجھے معلوم ہواہے وہ گستاخِ رسول ہے،خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! اگر میں اُس کودیکھ لوں