دعا مومِن کا ہتھیا ر ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کیسے ہی کٹھن حالات پیداہوجائیں ہمیں نظراَسباب پر نہیں بلکہمُسَبِّبُ الاَسْبَابجَلَّ جَلَالُہٗ پر رکھنی چاہئے اوردُعا سے ہرگز غفلت نہیں کرنی چاہئے۔ کہ فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اَلدُّعائُ سِلَاحُ الْمُؤْمِن یعنی دُعا مومن کا ہتھیار ہے ۔ (مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰیج۱ص۲۱۵ حدیث۴۳۵)غَزوۂ بدر میں دُشمنوں کواپنی بھاری تعداد اور کثرتِ اَسْلِحہ(اَس۔لِ۔ حَہ ) پرنازتھا اور مسلمانوں کو اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر بھر و سا۔ مجاہِدین میں جذبۂ شہادت کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا اور مسلمانوں کا بچّہ بچّہ شوقِ شہادت سے سرشارتھا۔چُنانچِہ
جو روتا ہے اُس کا کام ہوتا ہے
مشہورصَحابی حضرتِ سیِّدُناسعدبن ابی وَقّاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے چھوٹے بھائی حضرت سیِّدُناعُمَیر بن ابی وَقّاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ جوابھی نَوعُمرہی تھے غزوئہ بدر کے موقع پرفوج کی تیّاری کے وَقْت اِدھراُدھرچُھپتے پھررہے تھے۔ حضرتِ سیِّدُنا سعد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں :میں نے تَعَجُّب سے پوچھا: کیوں چُھپتے پھررہے ہو؟کہنے لگے: کہیں ایسا نہ ہوکہ مجھے سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ دیکھ لیں اورچھوٹا سمجھ کرجِہادپرجانے سے مَنْع فرما دیں ۔ بھیّا!مجھے راہِ خدا عَزَّ وَجَلَّ میں لڑنے کابڑا شوق ہے،کاش !مجھے شہادت نصیب ہوجائے۔ آخِرِکار سرکارِ نامدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی توجُّہ شریف میں آہی گئے اور