دعاؤں کوقَبولیت کاتاج پہنادیاگیا۔میرے آقااعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : ؎
اِجابت کا سہرا عِنایت کا جوڑا دُلہن بن کے نکلی دعائے محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
اِجابت نے جھک کر گلے سے لگایا بڑھی ناز سے جب دعائے محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
جِبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام کا گھوڑا
’’خَزائنُ الْعِرفان‘‘میں ہے،حضرتِ ابنِ عبّاس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا: مسلمان اُس روز کُفّار کا تعاقُب(یعنی پیچھا) فرماتے تھے اورکافِرمسلمان کے آگے آگے بھاگتا جا تا تھا اچانک اوپر سے کوڑے کی آوازآتی تھی اورسُوار کایہ کلمہ سناجاتا ’’اَقْدِمْ حَیْزُوْمُ‘‘ یعنی ’’ اے حَیزُوم! آگے بڑھ‘‘ (حَیزُومحضرتِ جبرئیل عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کے گھوڑے کانام ہے) اور نظر آتا تھا کہ کافِرگرکرمرگیااوراُس کی ناک تلوارسے اُڑادی گئی اور چِہر ہ زخمی ہو گیا ۔ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی طرف سے جب سیِّدعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں یہ کیفیّات بیان کی گئیں توحضور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) نے فرمایا: ’’یہ تیسرے آسمان کی مددہے۔‘‘( مُسلِمص۹۶۹) ایک بدری صَحابی حضرتِ ابوداوٗد مازنی (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ)فرماتے ہیں : میں غَزوئہ بدرمیں ایک مشرِک کی گردن مارنے کے دَرپے ہوا،میری تلوارپہنچنے سے پہلے ہی اُس کا سر کٹ کر گرگیا تو میں نے جان لیاکہ اس کو کسی اورنے قتل کیا ۔ (تفسیردُرِّ مَنثور ج۴ ص ۳۵۔۳۶)حضرتِ سَہْل بن حُنَیف(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ) فرماتے ہیں : بدرکے روزہم میں سے کوئی تلوار سے اِشارہ کرتا تھا تو اُس کی تلوارپہنچنے سے قبل ہی مشرِک کاسرتن سے جدا ہو کر گرجاتا تھا۔ (ایضاًص۳۳) (خزائن العرفان ص۳۳۵،۳۳۶ مُلَخَّصًا وَمُخَرَّجًا)