مشکل الفاظ کے معانی
شقاوت:بد بختی۔حلاوت:مٹھاس۔غَزا: جنگ۔رُخوں کا غازہ:چہروں کا پوڈر۔دائمی: ہمیشہ رہنے والی۔ زندۂ جاوِید: ہمیشہ زندہ رہنے والا۔تمہید: کسی بات کا آغاز۔دارِ فانی:ختم ہونے والی دنیا۔تابِندہ: روشن۔پاک طِینت: نیک فطرت۔دنیا کی ہوا: دنیا کی ہَوَس۔ ملّت: قوم۔مَتاع: دولت۔پِدَر: باپ۔مادر:ماں ۔بِردار:بھائی۔نِگُوں سار: شرم سے سر جُھکائے ہوئے۔
حیرت انگیز جذ بے کاراز
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ عزمِ مُحکَم،یہ باطِل سے ٹکراجانے کاوالِہانہ شوق، خداومصطَفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کانامِ پاک بلندکرنے کی تڑپ، یہ بے خَوفی اوربہادُری انہیں کہاں سے ملی؟یقینایہ سباللہ و رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیمَحَبَّت اور اُن دُعاؤں کا ثَمَر (یعنی نیتجہ)ہے جو لَب مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نکلیں ۔چُنانچِہ امام بَیْہَقِی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نَقْل کرتے ہیں : حضرتِ علیُّ المرتضی، شیرِخدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے فرمایا:’’بَدرکے روزہم میں سے حضرتِ مِقداد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے علاو ہ کوئی سُوار نہ تھاوہ اَبْلَق(یعنی چتکبرے) گھوڑے پرسُوار تھے، اُس رات سب سورہے تھے ، مگر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ساری رات نَفْل پڑھتے رہے اور روتے رہے ۔ ‘ ‘(دَلائِلُ النُّبُوّۃ ج۳ ص۴۹) سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ وَجَلَّاشکوں کی زَبانی فتح ونُصرت کیلئے جودعائیں مانگی گئی ہونگی ان کی قَبولیت کاکیا عالَم ہوگا!