کمانیں ، ٹوٹے پھوٹے نیزے اورپُرانی تلواریں تھیں ۔مگران کا جذبۂ ایمانی بے مثال تھا ۔ انہیں سامانِ جنگ پرنہیں اللہ و رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپربھروسا تھا ۔
کُفّار کا سامانِ جنگ
ایک طرف مسلمانوں کی بے سَروسامانی کایہ عالَم ہے تودوسری طرف دشمنانِ خداومصطَفٰے کی تعداد ایک ہزارہے، ان کے پاس 100 بَرق رفتارگھوڑے ہیں جن پر 100 زِرَہ پوش جنگجوسُوار ہیں ، 700 اعلیٰ نَسل کے اُونٹ ہیں ، کھانے پینے کے ذَخائر کے انْباراٹھانے والے باربَردار جانور مزید برآں ، نونو، دس دس اُونٹ روزانہ ذَبح کرکے لشکرِکُفّار کی پُرتکلُّف دعوت کا اہتمام ہوتاہے،ہرشب بزمِ عَیش ونَشاط برپاکی جاتی ہے جس میں شراب کے جام لُنڈھائے جاتے ہیں ،خوبصورت کنیزیں اپنے ناچ اور سِحر انگیز نَغمات سے اُن کی آتَشِ غَیظ وغضب بھڑکاتی رَہتی ہیں ۔ اس کے باوُجُودغلامانِ مصطَفے کے چِہروں پرتسکین واطمینان کا نُور برس رہاہے ان کے دِلوں میں ایمان ویقین کی شمع فَروزاں ہے، شرابِ وَحدت کے نَشے میں سرشاراپنے پروَردَگار عَزَّ وَجَلَّ کا نام مبارک بُلند کرنے کیلئے اور اُس کے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاکیز ہ دین کاپرچم اُونچا لہرانے کے شوق میں سر دھڑکی بازی لگانے کاعَزم بِالجزم کئے رِضائے الٰہی کی منزِل کی طرف مَستانہ واربڑ ھے چلے جارہے ہیں ،انہیں اپنی تعدادکی کمی،سامانِ جنگ کی قِلَّت اور دشمن کی کثیر تعدا د اورسامانِ حَرب کی کثرت کی کوئی پرواہ نہیں ،باطل کے سنگین قَلعوں کو پاؤں کی ٹھوکروں سے