جوابی کاروائی کرنے سے قاصِرتھے،آج وُہی صَحابی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی عطاسے اُس کی چھاتی پر سُوارہوگئے،اُس کے سر کو ٹھو کر یں مار رہے ہیں ،اپنے پاؤں تلے رَوندرہے ہیں ،اُس کے ہاتھ سے تلوارِآبدارچھین کراُسی کی تلوارسے اس کاسرکاٹ رہے ہیں ۔ایسے وَقْت میں ابوجَہْلبے ہوش نہیں ہوش میں ہے، اپنی تذلیل ورُسوائی کا شُعوررکھتاہے لیکن دَم نہیں مار سکتا۔ سیِّدُناعبدُاللّٰہ ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنے کمزور ہاتھوں سے اُس کا سرِغُرور کاٹ کر، اٹھاکر اللہ عَزَّ وَجَلَّکے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نَعلینِ مُبارَکَین کے نیچے پھینک دیتے ہیں ۔ابوجہل کی ذِلّت آمیز موت جُملہ کُفّارومشرِکین اورتمام منافِقین و مُرتَدّین کیلئے تازِیانۂ عبرت ہے۔اوریقینا عزّت اللہ و رسول اللہ عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور مسلمانوں کیلئے ہے جیساکہ پارہ28 سورۃالمنفقونآیت 8 میں ارشاد ہوتاہے:
وَ لِلّٰهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُوْلِهٖ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ لٰكِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ۠(۸)ترجَمۂ کنزالایمان: اور عزّ ت تو اللہ اوراس کے رسول اور مسلمانوں ہی کیلئے ہے مگر مُنافِقوں کو خبر نہیں ۔
مسلمانوں کا سامانِ جنگ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابوجہل غزوئہ بدرمیں قتل ہواتھا۔غزوئہ بدرکا واقِعہ17رَمَضانُ المبارَک ۲ ھ مقامِ بدرمیں پیش آیا۔اِس میں مسلمانوں کی تعداد بَہُت کم یعنی صِرْف313تھی،ان کے پاس صِرْف دو گھوڑے ، 70 اُونٹ ، شِکَستہ