رضی اللہ تعالٰی عنہ عام ُالفیل ۱ کے تقریباً اڑھائی برس بعدمکَّۃُ المُکَرَّمہزَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں پیدا ہوئے ۔ امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُناصِدِّیقِ اکبررضی اللہ تعالٰی عنہ وہ صَحابی ہیں جنہوں نے سب سے پہلے تاجدارِ رِسالت، شَہَنْشاہِ نُبُوَّت، مخزنِ جود و سخاوتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رِسالت کی تصدیق کی۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ اِس قدَر جامِعُ الکَمالات اور مَجْمَعُ الفَضائِل ہیں کہ اَنبیاء ِکِرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکے بعد اگلے اور پچھلے تمام انسانوں میں سب سے اَفضل واَعلیٰ ہیں۔ آزاد مردوں میں سب سے پہلے اِسلام قَبو ل کیا اورتمام جِہادوں میں مجاہدانہ کارناموں کے ساتھ شریک ہوئے اور صُلْح وجنگ کے تمام فیصلوں میں محبوبِ ربِّ قدیر، صاحبِ خَیر کثیر صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے وزیر ومُشیر بن کر، زندَگی کے ہر موڑ پر آپصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکا ساتھ دے کرجاں نثاری ووفاداری کا حق ادا کیا۔ 2 سال7 ماہ مَسنَدِخِلافت پر رونق اَفروز رہ کر 22جمادَی ا لاُخریٰ 13ھ پیرشریف کادن گزار کر وَفات پائی۔ امیرُ المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عُمررضی اللہ تعالٰی عنہ نے نَمازِ جنازہ پڑھائی اور روضۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفًا وَّتَکْرِیْمًا میں حضورِاَقدَسصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے پہلوئے مقدَّس میں دَفن ہوئے۔
(الاکمال فی اسماء الرجال ص۳۸۷،تارِیخُ الْخُلَفاء ص۲۷۔۶۲باب المدینہ کراچی)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ ؎ یعنی جس سال نامُرادو ناہَنجار اَبرہہ بادشاہ ہاتھیوں کے لشکرکے ہمراہ کعبۂ مشرَّفہ پر حملہ آور ہوا تھا۔ اِس واقِعے کی تفصیل جاننے کے لئے مکتبۃ المدینہ کی مَطْبوعہ کتاب ’’عجائب القرآن مع غرائب القرآن‘‘ کا مطالعہ کیجئے ۔