Brailvi Books

عاشق اکبر
3 - 64
	یہ روایت صدِّیقِ اَکبر (رضی اللہ تعالٰی عنہ)نے خود مجلسِ اقدس (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) میں  بیان کی۔ جب یہ بیان کرچکے ، جبریلِ امین ( عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ) حاضرِ بارگاہ ہوئے اور عرض کی:
                              صَدَقَ اَبُوبَکْرٍ وَّھُوَ الصِّدِّیْقُ     ابوبکر نے سچ کہا اور وہ صدِّیق ہیں  ۔ 
یہ حدیث امام احمد قَسطلانی (قُدِّسَ سرُّہُ النُّورانی )نے شرح صحیح بخاری میں  ذِکر کی ۔
 ( ارشاد الساری شرح صحیح بخاری ج۸ص۳۷۰، ملفوظات اعلی حضرت ص۶۰،۶۱ بِتَصَرُّف)
 سیِّدُناصِدِّیقِ اَکبر کا مُخْتَصَر تعارُف
	خلیفۂ اوّل، جانَشین محبوبِ ربِّ قدیر، امیرُالمؤمنین حضرتِ سیِّدُنا صِدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کا نامِ نامی اسمِ گِرامی عبداللہ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کُنْیَت ابوبکر اور صِدِّیق وعتیق آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے اَلقاب  ہیں۔سُبحٰنَ اللہ! صِدِّیق کا معنٰی ہے: ’’بَہُت زیادہ سچ بولنے والا۔‘‘ آ پ ر ضی اللہ تعالٰی عنہ زمانۂ جاہِلیت ہی میں  اِس لقب سے مُلَقَّب ہو گئے تھے کیونکہ ہمیشہ ہی سچ بولتے تھے اور عتیقکا معنٰی ہے: ’’آزاد‘‘۔سرکارِ عالی مَرتَبَتصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے آ پ ر ضی اللہ تعالٰی عنہ کو بشارت دیتے ہوئے فرمایا  ’’اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِ یعنیتُو نارِ دوزخ سے آزاد ہے۔‘‘اِس لئے آ پ  ر ضی اللہ تعالٰی عنہ کا یہ لَقَب ہوا ۔(تارِیخُ الْخُلَفاء ص۲۹) آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ قریشی ہیں  اورساتویں  پُشت میں  شجرۂ نسب رسولُ اللہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے خاندانی شَجَرے سے مل جاتا ہے۔ آپ