وَقَرْنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجٰہِلِیَّۃِ الْاُوۡلٰی(پ ۲۲ ، الاحزاب :۳۳)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہِلیَّت کی بے پردَگی۔
آیتِ بالا بازاروں اور شاپنگ سینٹروں میں بے پردَگی کے ساتھ آنے جانے والیوں،خود کومَخلوط تفریح گاہوں کی زینت بنانے والیوں، مَخلوط تعلیمی اداروں میں تعلیم پانے والیوں،اسکول یا کالج میں نامَحرم اُستادوں سے پڑھنے اور نامحرموں کو پڑھانے وا لیوں، دفتروں ، کارخانوں ، شِفاخانوں اور مختلف اداروں میں مَردوں کے سا تھ بے پردہ یا خلوت (یعنی تنہائی) میں یااندیشۂ فتنہ ہونے کے باوُجُود مل جُل کر کام کرنے والیوں کو دعوتِ فکر دے رہی ہے۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بیٹا گیا تو کیاہوا، حیا تو باقی ہے
باحیا خواتین خواہ کچھ بھی ہوجائے بے پردَگی نہیں کیا کرتیں جیسا کہ سیِّدَتُنا اُمِّ خَلَّاد رَضِیَ للہُ تَعَالٰی عَنْہَاپردہ کئے منہ پر نِقاب ڈالے اپنے شہید فرزندکی معلومات حاصِل کرنے کیلئے بارگاہِ سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہوئیں ۔ کسی نے کہا: آپ اس حالت میںبیٹے کی معلومات حاصِل کرنے آئیں ہیں کہ آپ کے چِہرے پرنِقاب پڑا ہوا ہے ! کہنے لگیں : ’’اگر میرا بیٹا جاتا رہا تو کیا ہوا میری حیاتو نہیں گئی۔‘‘ (سُنَنِ ابوداوٗد ج ۳