Brailvi Books

زخمی سانپ
4 - 19
 سگِ مدینہ عُفِیَ عَنْہُ  (راقِمُ الْحُرُوف) کی ملاقات ہوئی۔اُس پر خوف طاری تھا ، اس نے حَلفیہ بیان دیا کہ میرے ایک عزیز کی جوان بیٹی اچانک فوت ہوگئی ۔ جب ہم تدفین سے فارِغ ہوکر پلٹے تو مرحومہ کے والِد کو یا دآیا کہ اس کا ایک ہینڈ بیگ جس میں اَہَم کاغذات تھے وہ غَلَطی سے میِّت کے ساتھقَبْر میں دفن ہوگیا ہے ۔چُنانچِہ باَمرِ مجبوری دوبارہ قَبْر کھودنی پڑی، جوں ہی ہم نے قَبْر سے سِل ہٹائی خوف کے مارے ہماری چیخیں نکل گئیں کیونکہ جس جوان لڑکی کو ابھی ابھی ہم نے ستھرے کفَن میں لپیٹ کر سُلایا تھاوہ کفَن پھاڑ کر اُٹھ بیٹھی تھی اوروہ بھی کمان کی طرح ٹیڑھی آہ! اس کے سر کے بالوں سے اس کی ٹانگیں بندھی ہوئی تھیں اورکئی چھوٹے چھوٹے نامعلوم خوفنا ک جانور اس سے چمٹے ہوئے تھے۔یہ دَہشت ناک منظر دیکھ کر خوف کے مارے ہماری گِھگّی بندھ گئی اورہینڈبیگ  نکالے بِغیرجُوں تُو ںمِٹّی پھینک کر ہم بھاگ کھڑے ہوئے ۔ گھر آکر میں نے عزیزوں سے اس لڑکی کا جُرم دریافْت کیا تو بتایا گیا کہ اس میں کوئی فی زمانہ معیوب سمجھا جانے والا جُرم تو نہیں تھا، البتَّہ یہ بھی عام لڑکیوں کی طرح فیشن ایبل تھی اورپردہ نہیں کرتی تھی ۔ ابھی انتِقال سے چند روز پہلے رشتے داروں میں شادی تھی تو اس نے فیشن کے بال کٹوا کر بن سنور کر عام عورَتوں کی طرح شادی کی تقریب میں بے پردہ شرکت کی تھی ۔ 
اے مِری بہنو! سدا پردہ کرو	تم گلی کُوچوں میں مت پھرتی رہو
ورنہ سن لو قبر میں جب جائوگی 	سانپ بچّھو دیکھ کر چِلّاؤگی