Brailvi Books

زخمی سانپ
16 - 19
 لئے اس حالت میں جائز ہے کہ نامحرموںمَثَلاً خالہ ماموں چچا پھوپھی کے بیٹوں ،جیٹھ ،  دَیور ،بہنوئی کے سامنے نہ آتی ہو نہ اس کے زیور کی جھنکار (یعنی بجنے کی آواز)  نا محرم تک پہنچے۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ فرماتا ہے: وَ لَا یُبْدِیۡنَ زِیۡنَتَہُنَّ اِلَّا لِبُعُوۡلَتِہِنَّ  (تَرجَمۂ کنزالایمان:اور اپنا سنگارظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر۔۔۔اِلخ) (پ ۱۸ ، النور : ۳۱ ) اور فرماتا ہے : وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیۡنَ مِنۡ زِیۡنَتِہِنَّ ؕ (تَرجَمۂ کنزالایمان:زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار ) (پ۱۸، النور :۳۱ )فائدہ: یہ آیتِ کریمہ جس طرح نامَحرم کو گہنے (یعنی زیور)کی آواز پہنچنا مَنْع فرماتی ہے یونہی جب آواز نہ پہنچے(تو) اس کا پہننا عورَتوں کے لئے جائز بتاتی ہے کہ دھمک کر پاؤں رکھنے کو منع فرمایا نہ کہ پہننے کو۔    (فتاوٰی رضویہ  ج ۲۲ ص۱۲۸ مُلَخَّصاً )
اس سے وہ اسلامی بہنیں در سِ عبرت حاصل کریں جو خریداری ،محلّہ داری وغیرہ میں غیر مردوں سے بے تکلُّفی کے ساتھ گُفْتْگُو (گُفْت ۔ گُو)کرتی ہیں۔ انہیں تو گھر کی چار دیواری میں بھی آہستہ آواز نکالنی چاہیے تاکہ دروازے کے باہَر والے لوگ یا پڑوسی و غیرہ آواز نہ سننے پائیں ۔ بچّوں پر بھی گرجتے برستے وقت یہی احتیاط رکھیں ۔ 
عورت پوری آستین کا کرتا پہنے
{24}	عورت پردے سے ہاتھ بڑھا کر غیر مرد کو اس طرح کوئی چیز نہ دے کہ اس کی کلائی (ہتھیلی اورکہنی کے درمیان کا حصہ کلائی کہلاتا ہے ) ننگی ہو۔ (آج کل عموماً ایسا ہی ہوتاہے ۔