ماں کی قدم بوسی کی فضیلت
{11} والِدہ کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتاہے ۔ حدیثِ پاک میں ہے: ’’جس نے اپنی ماں کا پاؤں چُوما تو ایسا ہے جیسے جنَّت کی چوکھٹ کو بوسہ دیا۔ ‘‘(اَلْمَبْسُوط لِلسَّرَخْسِی ج۵ص۱۵۶)
اِن رِشتے داروں سے پردہ ہے
{12} تایا زاد،چچا زاد ، ماموں زاد ، پھوپھی زاد ، خالہ زاد ، سالی اوربہنوئی ، بھابی اور دیور،جیٹھ ، چچی ، تائی ،مُمانی، خالو، پھوپھا ، لے پالک بچہ جس کو ایّامِ رَضاعت1میں دودھ نہ پلایا ہو اوراب مردوعورت کے معاملا ت سمجھنے لگا ہومنہ بولے بھائی بہن ، منہ بولے ماں بیٹے،منہ بولے باپ بیٹی، پیر اورمُریدَنی الغرض جن کی آپس میں شادی جائز ہے ان کا آپس میں پردہ ہے ۔ ہاں ایسی بڑھیا جو نہایت ہی بدشکل ہوکہ جس کو دیکھنے سے بِالکل شَہوَت کا شائبہ نہ ہو اس سے مرد کا پردہ نہیں۔ اس کے علاوہ کسی عورت کو دیکھنے سے شَہوَت ہو یا نہ ہو مرد بلا اجازتِ شَرعی نہیں دیکھ سکتا ۔ جن سے ہمیشہ کے لیے نِکاح حرام ہے ان سے پردہ نہیں۔ ’’بہارِشریعت ‘‘ میں ہے کہ عورت کو شَہْوَت کا شُبہ بھی ہو تو اجنبی مَرد کی طرف ہر گز نظر نہ کرے۔(بہارِ شریعت ص ۴۴۳)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1:۔۔یاد رہے ! بچّے کو ( ہجری سَن کے حساب سے) دو سال کی عُمر تک دودھ پلایا جائے ۔ اس کے بعد دودھ پلانا جائز نہیں مگر ڈھائی سال کی عُمر کے اندر اندر عورت اگر اپنا دودھ پلا دے تو حُرمت ِ نِکاح ثابت ہو جائےگی یعنی اب یہ رَضاعی بیٹا ہے اس سے پردہ نہیں ۔