بُھوک کی نعمت بھی دے اور صَبْر کی توفیق دے
یا خدا ہر حال میں تو شکر کی توفیق دے
زیادہ کھانے سے ہونے والی گناہوں کی بیماریاں
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیارشاد فرماتے ہیں : زیادہ کھانے سے اَعضا میں فتنہ پیدا ہوتااور فساد برپا کرنے اور بیہودہ کام کر گزرنے کی رَغبت جنم لیتی ہے ، کیونکہ جب انسان خوب پیٹ بھر کر کھاتا ہے تو اس کے جسم میں تکبُّراور آنکھوں میں بد نِگاہی کی ہَوَس چٹکیاں لیتی ہے ، کان بُری باتیں سننے کے مُشتاق رہتے ہیں ، زَبان فُحش گوئی (بے حیائی کی باتوں )پر آمادہ ہوتی ہے ، شرمگاہ شَہوت رانی کا تقاضا کرتی ہے ، پاؤں ناجائز مقامات کی طرف چل پڑنے کیلئے بے قرار ہوتے ہیں ۔ اس کے بَرعکس اگر انسان بھوکاہو تو تمام اَعضائے بَدَن پُر سکون رہیں گے ، نہ تو کسی بُرائی کا لالچ کریں گے اور نہ ہی بُرائی کو دیکھ کر خوش ہو ں گے ۔ حضرتِ اُستاذ ابو جعفر علیہ رَحمۃُ اللّٰہِ ا لْاَکبرکا ارشادِ گرامی ہے : ’’ پیٹ اگر بھوکا ہو تو جسم کے باقی اَعضا سَیر یعنی پُر سُکون ہوتے ہیں ، کسی شَے کا مطالَبہ نہیں کرتے اور اگرپیٹ بھر ا ہوا ہو تو دوسرے اَعضا بھوکے رَہ جانے کے باعِث مختلف بُرائیوں کی طرف رُجوع