محبوبِ خدا سر پہ اَجل آ کے کھڑی ہے
شیطان سے عطارؔ کا ایمان بچا لو (وسائلِ بخشش ص ۸۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
وَسوسوں کے جُدا جُدا اَنداز
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شیطان تو اُن کی دشمنی سے بھی باز نہیں آتا جوکہ اِس کے ساتھ عداوت نہیں رکھتے اوراس کی مخالَفَت بھی نہیں کرتے بلکہ اِس کے پکّے دوست ہیں اور اِس مَردودکی اِطاعت کرتے ہیں ، جیسا کہ کُفّار، گُمراہ اور فاسق و فاجِر لوگ، تو جب یہ اپنے’’ دوستوں ‘‘ کو بھی نہیں چھوڑتا اور انہیں بھی برابروسوسے ڈالے جاتا اور تباہی و ہلاکت میں ڈھیٹ سے ڈھیٹ تر بنائے چلا جاتا ہے،تو پھر اُن عُلَمائے دین اور سنّتوں کے مُبَلِّغین کَثَّرَ ھُمُ اللہ الْمُبِین( یعنی اللہ عَزَّ وَجَلَّ ایسوں کی کثرت کرے)کے ساتھ اُس کی عداوت کا کیا حال ہوگا جوکہ ہر وقت اُس کی مخالَفَت کرتے ، مسلمانوں کو اِس کے داؤ پَیچسے باخبررکھتے اوریوں اس کو غَضَب ناک کرنے (یعنی غصّہ دلانے) اور اس کے گمراہ کُن مَنصوبوں کو خاک میں ملانے میں مصروف رہتے ہیں ۔ بس اس کے وَسوَسوں سے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پناہ مانگتے رہنا چاہیے کیونکہ یہ مردودشیطان بَہُت زیادہ مکَّار و چالاک ہے ہر ایک کو اس کی نفسیات کے مطابق وَسوَسوں کا شکار بناتا ہے جیسا کہ مُفَسِّرِشہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رَحمَۃُ الْحَنّان فرماتے ہیں : خیال رہے کہ شیطان عالِموں