ہے کہ میری طرح سبھی کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں {۳}عبادت بھاری پڑ جاتی ہے {۴} وعظ و نصیحت ( سنَّتوں بھرا بیان) سن کر دل میں نرمی پیدا نہیں ہوتی {۵}اگر خود مبلّغ ہے اور بیان اور حکمت کی بات کرتا ہے تو لوگوں کے دلوں پر اس کا اثر نہیں پڑتا {۶} طرح طرح کی بیماریاں جَنَم لیتی ہیں ۔ (مُلَخَّص از اِحیاءُ الْعُلوم ج ۳ص۴۰)
یا الہٰی بھوک کی دولت سے مالا مال کر
دو جہاں میں اپنی رحمت سے مجھے خوشحال کر
( بھوک کے فوائد اور زیادہ کھانے کے نقصانات کی تفصیلی معلومات کیلئے فیضانِ سنّت جلد اوّل کے باب’’پیٹ کا قفلِ مدینہ‘‘ کا مطالَعَہ فرمایئے)
اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے جب شیطان کو مَردُود قرار دیا تو اُس نے انسان سے دشمنی کا اِعلان کر دیا ! اُس کا قول قرآنِ مجید پارہ8 سورۃُ الاَعراف آیت نمبر16 اور17میں اِس طرح نَقل کیا گیا ہے :
قَالَ فَبِمَاۤ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَۙ(۱۶)ثُمَّ لَاٰتِیَنَّهُمْ مِّنْۢ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ وَ مِنْ خَلْفِهِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِهِمْ وَ عَنْ شَمَآىٕلِهِمْؕ-وَ لَا تَجِدُ اَكْثَرَهُمْ شٰكِرِیْنَ(۱۷)
ترجَمۂ کنزالایمان:(شیطان) بولا: تو قَسَم اس کی کہ تُو نے مجھے گمراہ کیا میں ضَرور تیرے سیدھے راستے پر اِن کی تاک میں بیٹھوں گا، پھر ضَرور میں ان کے پاس آؤں گا اِن کے آگے اور پیچھے اور داہنے اور بائیں سے۔ اور تُو ان میں اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔