شیطان کے کئی یارومددگار(مثَلاً نفس اور خواہِشات وغیرہ موجود ) ہیں ،ا ِس لیے اُس سے مُحَارَبَہ (یعنی لڑائی ) کرکے اس کو مَغلُوب کرنا ضَروری ہے، ورنہ تُو اِس کی شرارَتوں اورہَلاکتوں سے محفوظ نہیں رَہ سکتا۔‘‘ (مِنْھاجُ الْعابِدِین (عربی)ص۴۷ )
کلیجہ شیاطیں کا تھرّا اٹھے گا
پکارو سبھی مل کے یا غوثِ اعظم(وسائلِ بخشش ص ۲۹۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شیطان بدن میں خون کی طرح گردش کرتا ہے
شیطان ہم سے اِس قَدر قریب ہے کہ غیب دان آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ عالی شان ہے:’’بے شکشیطان اِنسان (کے بدن) میں خون کی طرح گردِش کرتا ہے ۔‘‘ ( بُخاری ج ۱ ص۶۶۹حدیث۲۰۳۸) صوفیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام فرماتے ہیں : پس اس کے راستوں کو بھوک کے ذریعے تنگ کرو۔(کشف الخفاء ج۱ص۱۹۸)
زیادہ کھانے کے 6 تشویشناک نقصانات
جو ڈٹ کر کھاتے ہیں وہ غور فرما لیں کہ شیطان سے کس طرح پیچھا چھوٹے گا ! حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمد بن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں : منقول ہے ،زیادہ کھانے میں چھ برائیاں ہیں : {۱}دل سے خوفِ خدا چلا جاتا ہے {۲} مخلوقِ خدا پر رحمت کا جذبہ یعنی ہمدردی دل سے نکل جاتی ہے کیوں کہ ایسا شخص یہ سمجھتا