شافعِ روزِ شمار، بِاِذْنِ پروَردَگاردوعالم کے مالِک ومختار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :یقیناً اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے میرے لئے میری اُمَّت سے ان کے دِلی خَطْرات (یعنی وسوسوں ) میں در گُزر فرمادی،جب تک اس پر کام یا کلام نہ کریں ۔ (صَحیح بُخاری ج ۲ ص۱۵۳حدیث۲۵۲۸)
مُفَسِّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :بُرے خیالات پر پکڑ نہیں یہ اِس امّت کی خُصُوصیَّت ہے، پچھلی اُمّتوں میں اِس پر(یعنی وسوسے دل میں جمانے یاقصداً لانے پر) بھی پکڑ تھی ۔ خیال رہے کہ بُرے خیالات او ر ہیں (اور) بُرا ارادہ کچھ اور، بُرے ارادے پر پکڑ ہے حتّٰی کہ اِرادۂ کفر’’کُفْر‘‘ ہے۔(مراٰۃ ج اول ص ۸۱)
وَسوسے پر کب گِرِفْتْ ہے
مُحَقِّق عَلَی الِاْطلاق،خاتِمُ المُحَدِّثین ، حضرتِ علّامہ شیخ عبدُالحقّ مُحَدِّث دِہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں : جو بُرا خیال دل میں بے اختیارو اچانک آ جاتا ہے، اُسے ہاجِس کہتے ہیں ، یہ آنی فانی ہوتا ہے، آیا اور گیا۔ یہ پچھلی اُمَّتوں پر بھی مُعاف تھا اور ہم کو بھی مُعاف ہے، لیکن جو دل میں باقی رہ جائے وہ ہم پر مُعاف ہے، اُن(اُمّتوں ) پر مُعاف نہ تھا۔ اگر اِس کے ساتھ دل میں لَذَّت اور خُوشی پیدا ہواُسے ھَمَّکہتے ہیں ،اِس پر بھی پکڑ نہیں اور اگر ساتھ(ہی) کر گزرنے کا ارادہ بھی ہو تو وہعزم ہے،اس کی پکڑ ہے۔ (اَشِعَّۃُ اللَّمعات ج ۱ص۸۵ )