لیے شیطان انہیں وَسوسوں کے ذَرِیعے(ذ۔ری۔عے) خوب پریشان کیا کرتا تھا۔ چُنانچِہ مُسلم شریف میں ہے کہ کچھ صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضوان مدینے کے تاجدار ، بے کَسوں کے مددگار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دربارِ گوہر بار میں حاضِر ہوکر عَرض گزار ہوئے:ہم اپنے دِلوں میں ایسے خیالات (وَسوسے) محسوس کرتے ہیں کہ اِنہیں بیان کرنا بَہُت بُرا معلوم ہوتا ہے۔ ہادیٔ راہِ نَجات، سر ورِ کائنا ت، شاہِ موجودات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرشاد فرمایا : کیا تم نے یہ بات پائی ہے ؟ عَرض کیا:جی ہاں ۔ فرمایا:ـ’’ یہ کھُلا ہوا ایمان ہے۔‘‘ (صَحیح مُسلِم ص۸۰ حدیث۱۳۲)
خطرناک وَسوَسے
بحرو بر کے بادشاہ ، دو عالم کے شَہَنْشاہ ، اُمّت کے خیر خواہ، بی بی آمِنہ کے مہر و ماہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمتِ اَقدس میں حاضِر ہو کر ایک شخص نے عَرض کی: میں اپنے دل میں ایسے خیالات محسوس کرتا ہوں کہ وہ بولنے سے جل کر کوئلہ ہوجانا زِیادہ پسند ہے۔ فرمایا:اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ہے کہ جس نے اِن خَیالات کو وَسوَسہ بنادیا۔(السُّنّۃ لابی عاصم ص ۷ ۱۵حدیث۶۷۰) مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان فرماتے ہیں : یعنی ربّعَزَّ وَجَلَّ نے ایسے خَیالات کو وَسوسے میں داخِل فرمایا، جن پر کوئی پکڑ نہ رکھی ، وہ کریم عَزَّ وَجَلَّ بندے کی مجبوری و معذوری جانتا ہے ۔ (مراٰۃ ج۱ص۸۶)
وَسوَ سے مُعاف ہیں
حضرتِ سیّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت فرماتے ہیں کہ سرکارِ ابد قرار،