Brailvi Books

وَسْوَسے اور اُن کا علاج
16 - 59
وعدہ حق ہے اور اس کا کلام قَطعاً سچّا ہے اور اللہ  تعالیٰ نے جا بجا طاعات و عبادات کی بجا آوَری پر ثوابِ جمیل کے وعدے فرمائے ہیں ۔ تو جو شخص ایمان و طاعت(یعنی عبادت) کے ساتھ رب تعالیٰ کے دربار میں حاضِر ہو گا ، وہ ہرگز دوزخ میں نہ جائے گا بلکہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی اور اعمالِ صالحہ (یعنی نیکیوں )کی وجہ سے جنَّتُ الفِردوس میں اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ    وَجَلَّجگہ پائیگا۔ لیکن حقیقت میں یہ دُخول (یعنی داخِلہ) بھی وعدہ ٔخداوندی کی وجہ سے ہو گا ۔ اِسی صدقِ وعدہ (یعنی سچّے وعدے) کا اظہار کرنے کے لیے اللہ  تعالیٰ نے قراٰنِ مجید(پارہ24سورۃُ الزُّمَرکی آیت نمبر74) میں سعید(یعنی سعادتمند) لوگوں کے اس مَقُولے(یعنی قول) کو نقل فرمایا ہے:
وَ قَالُوا الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ صَدَقَنَا وَعْدَهٗ (پ۲۴،اَلزُّمَر :۷۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور وہ کہیں گے: سب خوبیاں  اللہ  کو جس نے اپنا وعدہ ہم سے سچّا کیا ۔
اللہ  کی رَحمت سے تو جنّت ہی ملیگی
		اے کاش! مَحَلَّے میں جگہ اُن کے ملی ہو(وسائلِ بخشش ص ۱۰۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
 اِیمانیات کے بارے میں وَسْوَسے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بسااوقات شیطان ایسے ایسے وَسوسے ڈالتا ہے کہ جن کو زَبان سے بیان کرنے کی ہمّت ہی نہیں ہوتی۔ چُونکہ صَحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضوان اللہ و رسول اللہ  عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی اِطاعت میں ہر دَم مشغول رہتے تھے، اِس