مجھ کو دیدے پناہ شیطاں سے
اِس سے ایماں مرا بچا یارب
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
امام رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیاورشیطان
دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ502 صَفحات پر مشتمل کتاب ’’ ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت (مُخَرَّجہ)‘‘ صَفْحَہ 493 تا494پر ہے:( حضرتِ سیِّدُنا)امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے نَزع کا وقت جب قریب آیا، شیطان آیا، اُس وَقت شیطان پوری جان توڑ کوشِش کرتا ہے کہ کسی طرح اِس (بندے) کا ایمان سَلْب ہوجائے۔(یعنی چھین لیا جائے کہ) اگر اس وَقت (وہ بندہ ایمان سے) پِھر گیا تو پھر کبھی نہ لوٹے گا ۔ (چُنانچِہ)اُس(یعنی شیطان) نے ان سے پوچھا کہ تم نے تمام عُمْر مُنَاظَروں ، مُباحَثَوں میں گزاری، خدا ( عَزَّ وَجَلَّ )کو بھی پہچانا؟آپ ( رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) نے فرمایا:’’بے شک خُدا ( عَزَّ وَجَلَّ ) ایک ہے ۔‘‘اُس (یعنی شیطان )نے کہا:اِس پر کیا دلیل ؟ آپ(رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) نے ایک دلیل قائم فرمائی۔ وہ (یعنی شیطان) خبیثمُعَلِّمُ الْمَلَکُوت(یعنی فِرِشتوں کو تعلیم دینے والا ۔استاد)رہ چکا ہے، اُس نے وہ دلیل توڑ دی۔ انہوں نے دوسری دلیل قائم کی، اُس نے وہ بھی توڑ دی ۔ یہاں تک کہ تین سو ساٹھ دلیلیں حضرتِ (سیِّدُناامام فخر الدّین رازی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی )نے قائم کیں اوراُس نے سب توڑ دیں ۔ اب یہ (یعنی امام