پاک کے تحت فرماتے ہیں : یعنی اِس کا جواب سوچنے کی کوشِش بھی مت کرو، ورنہ شیطان سُوال در سُوال کرے گا۔ اَعُوْذُ بِاللہ پڑھ کر اسے بھگادو،ہر سوال کا جواب نہیں دیا جاتا۔ رب(عَزَّ وَجَلَّ ) نے شیطان کے سجدہ نہ کرنے پر اس کے دلائل کا جواب نہ دیا ۔ بلکہ فرمایا: فَاخْرُ جْ مِنْهَا (یعنی تو جنّتسے نکل جا۔(پ۱۴، الحَجَر۳۴ )) خیال رہے کہ اَعُوْذُ بِاللہ (مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیم پڑھنا) دفعِ شیطان کے لئے اِکسیر ہے۔ (مراۃ ج اول ص ۸۲)
نفس و شیطاں کی شرارت دُور ہو
یہ کرم یا مصطَفٰے فرمایئے(وسائلِ بخشش ص ۸۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
وسوسے کا قراٰنی علاج
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا جب بھی وَسوسہ آئے’ ’ اَعُوْذُ بِاللہِ ‘‘ پڑھ کر اُس کو دَفع کرنا چاہئے۔ وَسوسے آنے کی صورت میں قراٰنِ پاک میں بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے چُنانچِہ پارہ 9 سورۃُ الْاَعرافآیت نمبر 200 میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ اِمَّا یَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّیْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِؕ-اِنَّهٗ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ(۲۰۰)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور اے سُننے والے ! اگر شیطان تجھے کوئی کُونچہ (وَسوَسہ) دے تو اللہ (عَزَّ وَجَلَّ ) کی پناہ مانگ ، بے شک وُہی سُنتا جانتا ہے۔