دعوت پیش کرتے، ميں سننے بيٹھ جاتا۔ فيضانِ سنت کے درس کی بَرَکت سے کچھ ہی دنوں میں دل مذہبِ اسلام کیلئے نفرت کے بجائے محبت محسوس کرنے لگا۔اب ميں مسلمانوں کے ساتھ کھاپی بھی ليتااور مساجد و اذان کا احترام کرتا۔2004 میں ایک روز شیخِ طریقت، امير اَہلسنّت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارقادِری رَضَوی دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا رسالہ''غسل کا طريقہ'' پڑھا مگر صحيح طريقے سے سمجھ نہ سکا ۔ان اسلامی بھائی سے پوچھا توانہوں نے مجھے رسالے کی مدد سے تفصيلاً طہارت کے مسائل سمجھائے اور فرمايا کہ حقيقی پاکی بغير مسلمان ہوئے حاصل نہيں کی جاسکتی۔ وہ وقت میری سعادتوں کی بلندیوں کا تھا ، اُن کے الفاظ نے میری زندگی کا رُخ تبدیل کردیا ، ميں نے کچھ دير سوچا اور پھر ''کلمہ طیبہ''پڑھ کر دائرہ اسلام ميں داخل ہوگيا۔کفر کے اندھیرے چھٹ گئے اور میرا دل نورِ اسلام سے جگمگانے لگا۔
میں تبليغِ قرآن و سنت کی عالمگير غير سياسی تحريک دعوتِ اسلامی کے سنتوں بھرے اجتماع ميں پابندی سے شرکت کرنے لگا اورامير اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ سے بذريعہ مکتوب سلسلہ عاليہ قادِريہ رَضَويہ ميں داخل ہو کر''عطاری'' بھی بن گيااور باجماعت نمازیں پڑھنے لگا، مگر کبھی کبھی شيطان مذہبِ اسلام کے لئے