پارہ نمبر…10 دسواں پارہ )وَاعْلَمُوۡۤا)
وَاعْلَمُوۡۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَاَنَّ لِلہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوۡلِ وَلِذِی الْقُرْبٰی وَالْیَتٰمٰی وَالْمَسٰکِیۡنِ وَابْنِ السَّبِیۡلِ ۙ اِنۡ کُنۡتُمْ اٰمَنۡتُمْ بِاللہِ وَمَاۤ اَنۡزَلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَی الْجَمْعَانِ ؕ وَاللہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ﴿۴۱﴾
ترجمۂکنزالایمان: اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول اور قرابت والوں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتارا جس دن دونوں فوجیں ملی تھیں اوراللہ سب کچھ کرسکتا ہے ۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: اور جان لو کہ تم جو مالِ غنیمت حاصل کرو تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ کے لئے اور رسول کے لئے اور (رسول کے) رشتے داروں کیلئے اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے، اگر تم اللہ پر اور اس پر ایمان رکھتے ہو جو ہم نے اپنے خاص بندے پر فیصلہ کے دن اتارا جس دن دونوں فوجیں آمنے سامنے ہوئی تھیں اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔
{ وَاعْلَمُوۡۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ:اور جان لو کہ تم جو مالِ غنیمت حاصل کرو ۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مالِ غنیمت کا حکم اور اس کی تقسیم کا طریقہ بیان فرمایا ہے، اس کی وضاحت درج ذیل ہے۔
غنیمت کی تعریف:
وہ مال جسے مسلمان کفار سے جنگ میں قہر و غلبہ کے طور پر حاصل کریں اسے غنیمت کہتے ہیں اور جنگ کے بغیر جو مال کفار سے حاصل کیا جائے جیسے خَراج اور جِزیہ اس کو فَئے کہتے ہیں۔ (1)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1…در مختار وردّ المحتار، کتاب الجہاد، باب المغنم وقسمتہ، ۶/۲۱۸۔