حرم سے کیا مراد ہے؟
حرم سے مراد خانہ کعبہ کے ارد گرد کئی کلومیٹر پھیلا ہوا علاقہ ہے جہاں باقاعدہ نشانات وغیرہ لگا کر اسے ممتاز کردیا گیا ہے۔ جو لوگ حج و عمرہ کرنے جاتے ہیں انہیں عموما ًاس کی پہچان ہوجاتی ہے کیونکہ وہاں جاکر جب لوگوں کا عمرہ کرنے کا ارادہ ہوتا ہے تو عمرہ کرنے کے لئے حدودِ حرم سے باہر جاکر احرام باندھ کر آنا ہوتا ہے۔
{ وَلِلہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیۡتِ: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے۔} اس آیت میں حج کی فرضیت کا بیان ہے اور اس کا کہ اِستِطاعت شرط ہے۔ حدیث شریف میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہ وَسَلَّمَ نے اس کی تفسیر ’’ زادِ راہ ‘‘اور’’ سواری‘‘ سے فرمائی ہے۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ اٰل عمران، ۵/۶، الحدیث: ۳۰۰۹)
حج فرض ہونے کے لئے زادِ راہ کی مقدار:
کھانے پینے کا انتظام اس قدر ہونا چاہئے کہ جا کر واپس آنے تک اس کے لئے کافی ہو اور یہ واپسی کے وقت تک اہل و عیال کے خرچے کے علاوہ ہونا چاہئے۔ راستے کا امن بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر حج کی ادائیگی لازم نہیں ہوتی۔مزید تفصیل فقہی کتابوں میں ملاحظہ فرمائیں۔ (1)
{ وَمَنۡ کَفَرَ: اور جو منکر ہو۔} ارشاد فرمایا کہ ’’حج کی فرضیت بیان کردی گئی، اب جو اس کا منکر ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے بلکہ سارے جہان سے بے نیاز ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی ناراضی ظاہر ہوتی ہے اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فرضِ قطعی کا منکر کافر ہے۔
قُلْ یٰۤاَہۡلَ الْکِتٰبِ لِمَ تَکْفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللہِ٭ۖ وَاللہُ شَہِیۡدٌ عَلٰی مَا تَعْمَلُوۡنَ﴿۹۸﴾
ترجمۂکنزالایمان: تم فرماؤ اے کتابیو اللہ کی آیتیں کیوں نہیں مانتے اور تمہارے کام اللہ کے سامنے ہیں۔
ترجمۂکنزُالعِرفان: تم فرماؤ: اے اہلِ کتاب!تم اللہ کی آیتوں کا انکار کیوں کرتے ہو حالانکہ اللہ تمہارے اعمال پر گواہ ہے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1…آسان انداز میں حج کے مسائل سیکھنے کے لئے امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تصنیف رفیق الحرمین(مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ) کا مطالعہ بہت مفید ہے