Brailvi Books

صراط الجنان جلد دوم
10 - 476
پارہ نمبر…4
لَنۡ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ ۬ؕ وَمَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ شَیۡءٍ فَاِنَّ اللہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ﴿۹۲﴾
ترجمۂکنزالایمان: تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے ۔
ترجمۂکنزالعرفان: تم ہرگز بھلائی کو نہیں پا سکو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز خرچ نہ کرو اور تم جو کچھ خرچ کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔ 
{ لَنۡ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا: تم ہرگزبھلائی کو نہیں پا سکو گے جب تک راہِ خدا میں خرچ نہ کرو۔} اس آیت میں بھلائی سے مراد تقویٰ اور فرمانبرداری ہے اور خرچ کرنے کے بارے میں حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ’’ یہاں خرچ کرنے میں واجب اور نفلی تمام صدقات داخل ہیں۔ امام حسن بصری رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: جو مال مسلمانوں کو محبوب ہو اسے رضائے الٰہی کے لیے خرچ کرنے والا اس آیت کی فضیلت میں داخل ہے خواہ وہ ایک کھجور ہی ہو۔ 
(خازن، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۹۲، ۱/۲۷۲)
 راہِ خدا میں اپناپیارا مال خرچ کرنے کے5 واقعات:
	اس آیتِ مبارکہ پر عمل کے سلسلے میں ہمارے اَسلاف کے 5 واقعات ملاحظہ ہوں :
(1)… صحیح بخاری اور مسلم کی حدیث میں ہے کہ’’ حضرت ابو طلحہ انصاری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ مدینے میں بڑے مالدار تھے، انہیں اپنے اموال میں بَیْرُحَاء نامی ایک باغ بہت پسند تھا، جب یہ آیت نازل ہوئی تو انہوں نے بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں کھڑے ہو کر عرض کی: مجھے اپنے اموال میں ’’بَیْرُحَاء ‘‘ باغ سب سے پیارا ہے، میں اسی کو راہِ خدا میں صدقہ کرتا ہوں۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس پر مسرت کا اظہار فرمایا اور پھر حضرت ابوطلحہ رَضِیَ