Brailvi Books

شریعت و طریقت
6 - 57
شریعت منبع ہے یعنی پانی پھوٹنے کی جگہ اور طریقت اس منبع سے نکلا ہوا دریا بلکہ شریعت تو اس مثال سے بھی بلند وبالا ہے کہ اس مثال سے شریعت کی کماحقہ اہمیت واضح نہیں ہوتی کیونکہ پانی جس جگہ (منبع) سے نکلتا ہے زمینوں کو سیراب کرتے وقت اس نکلنے والی جگہ کا محتاج نہیں کہ وہاں سے تو یہ باہر آہی گیا یونہی دریا سے نفع اٹھانے والوں کو دریا کے نکلنے کی جگہ کی کچھ حاجت نہیں کہ جب انہیں پانی مل گیا تو انہیں پانی نکلنے کی جگہ سے کیا تعلق ،وہ باقی رہے یا نہ رہے لیکن شریعت ایسا منبع ہے کہ اس سے نکلے ہوئے دریا یعنی طریقت کو ہر وقت اپنے منبع کی حاجت ہے اس اصل یعنی شریعت سے تعلق ٹوٹتے ہی صرف یہ ہی نہیں ہوگا کہ آئندہ کے لئے مدد موقوف ہوجائے گی اور فی الحال جتنا پانی آچکا اس سے فائدہ حاصل ہوتار رہے گا بلکہ جیسے ہی شریعت سے تعلق ٹوٹا فوراً طریقت کا دریا فنا ہوجائے گا بوند تو بوند پانی کی نمی کا نام بھی نظر نہ آئے گا اور کاش کہ اس سے اتنا ہی نقصان ہوتا کہ شریعت کا دریا سوکھنے سے باغات سوکھ جائیں کھیت مرجھا جائیں اور آدمی پیاسے تڑپتے رہیں لیکن ہرگز صرف اتنا نقصان نہیں ہوگا بلکہ طریقت کے دریا کا تعلق جیسے ہی اپنے نکلنے کے مقام یعنی شریعت سے ٹوٹے گا وہ تمام دریا شعلے مارتی ہوئی بھڑکتی آگ میں تبدیل ہوجائے گا۔ اور پھر کاش کہ وہ شعلے ظاہری آنکھوں سے دیکھے جاسکتے تاکہ جو لوگ شریعت سے تعلق توڑ کر جلے اور خاک سیاہ ہوئے انہیں دیکھ کر دوسرے لوگ بچ جاتے اور ان کے برے انجام سے عبرت حاصل کرتے مگر ایسا نہیں ہے بلکہ وہ آگ تو
'' نَارُ اللہِ الْمُوۡقَدَۃُ ۙ﴿۶﴾ الَّتِیۡ تَطَّلِعُ عَلَی الْاَفْـِٕدَۃِ ؕ﴿۷﴾ ''
 ترجمہ کنزالایمان: اﷲ کی بھڑکائی ہوئی آگ کہ دلوں پر چڑھتی ہے (الھمزہ۶،۷)۔اندر سے دل جل جاتے ہیں ایمان برباد ہوجاتا ہے لیکن ظاہر میں
Flag Counter