Brailvi Books

شریعت و طریقت
5 - 57
(۲) عمرو کا دوسرا قول کہ طریقت اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ تک پہنچنے کا نام ہے محض پاگل پن اور جہالت ہے معمولی سا پڑھا لکھا آدمی بھی جانتا ہے کہ طریق' طریقہ' طریقت ان تینوں لفظوں کا معنی ہے راستہ ،نہ کہ پہنچ جانا تو یقینا طریقت بھی راستے ہی کا نام ہے۔ اب اگر وہ راستہ شریعت سے جدا ہو تو قرآن عظیم کی گواہی کے مطابق وہ اﷲ تعالیٰ تک نہ پہنچائے گا بلکہ شیطان تک پہنچائے گا اور وہ راستہ جنت میں نہیں بلکہ جہنم میں لے جائے گا کیونکہ شریعت کے علاوہ تمام راہوں کو قرآن عظیم نے باطل و مردود قرار دیا تو لازمی طور پر ثابت ہوا کہ طریقت یہی شریعت ہے اور اسی روشن راہ کا ایک ٹکڑا ہے اور طریقت کا شریعت سے جدا ہونا ناممکن ہے جو اسے شریعت سے جدا مانتا ہے وہ طریقت کو خدا کا راستہ نہیں بلکہ ابلیس کا راستہ مانتا ہے ۔ مگر صحیح و سچی طریقت ہرگز شیطان کا راستہ نہیں بلکہ وہ قطعی طور پر خدا عزوجل کا راستہ ہے جب طریقت خدا کا راستہ ہے تو یقینا وہ شریعت مطہرہ ہی کا حصّہ ہے۔

(۳) طریقت میں جو حقائق وغیرہ آدمی پر کھلتے ہیں وہ شریعت کی پیروی ہی کا صدقہ ہے ورنہ شریعت کی پیروی کے بغیر بڑے بڑے کشف تو راہبوں اور ہندو جو گیوں سنیاسیوں کو بھی ہوتے ہیں ان کے کشف انہیں کہاں لے جاتے ہیں اسی بھڑکتی آگ اور درد ناک عذاب کی طرف لے جاتے ہیں۔ لھٰذا شریعت کی پیروی کے بغیر کسی کشف کا کوئی فائدہ نہیں۔

(۴) شریعت کو قطرہ اور طریقت کو دریا کہنا اس مجنون اور پکے پاگل کا کام ہے جس نے یہ سن رکھا ہے کہ دریا کا پاٹ بہت وسیع ہوتا ہے لیکن وہ نہیں جانتا کہ اس پاٹ کی وسعت کس وجہ سے ہے۔