وذمّے داران ہیں مگر نسبتاً ان کی تعداد نہایت کم ہے۔ سرمایہ داروں اوردُنیوی شخصیّات میں وَقْت کی قربانی دینے والے اَقَلِّ قلیل ہوتے ہیں، ان حضرات کی اکثرِیَّت صِرْف زکوٰۃو عطیّات دینے پر اکتِفا کرتی ہے۔ بے شک اہلِ ثَروت میں بھی نیکی کی دعوت کی دھومیں مَچائی جائیں، مَا شَآءَاللہ یہ حضرات مسجِدیں اورمدرَسے بنواتے ہیں اوراِن معنوں میں اِن سے بھی دینِ اسلام کی رونقیں ہیں۔ ان پر بھی انفِرادی کوشِشیں جاری رکھی جائیں تا کہ ان میں نَمازیوں کی تعداد میں اضافہ ہو اوریہ بھی سنّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلوں کے مسافِر بنیں ۔ مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ غریب اسلامی بھائی بُھلا دیئے جائیں اور بے چارے آپ کی جانِب سے ہونے والی انفِرادی کوشِش اور اس کے ذَرِیعے ملنے والی نیکی کی دعوت ، عِیادت و تعزیت اور ایصالِ ثواب کی مجلس میں آپ کی شرکت کے لئے ترستے رہیں اور آپ ان اہلِ ثَروت کے یہاں میِّت ہوجانے کی صورت میں ان کے گھروں پر اُڑ اُڑ کر پہنچتے ہوں، ان سے انتِہائی خاشِعانہ بلکہ خوشامدانہ لہجے میں بات چیت کرتے ہوں، ان کی خوشنودی پانے کیلئے اُن کے فوت شُدگان کے لئے ایصالِ ثواب کا انبار لگاتے ہوں، دعوتِ اسلامی کے اَہَم ذِمّے داران سے ان کی تعزیت کیلئے فون کرواتے ہوں،پھر کارکردَگی بھی وُصو ل کرتے ہوں کہ آیا فُلاں ’’پارٹی‘‘ یا شخصیَّت کو آپ نے فون کیا یا نہیں؟ امّید کرتا ہوں میری یہ باتیں اہلِ ثَروَت کی بھی سمجھ میں آتی ہوں گی! یہ حضرات بھی غور فرما ئیں کہ اگر ان کی کوٹھی کے چوکیدار کا والِد فوت ہو جائے تو ان کا طرزِ عمل کیا ہوتا ہے اور واقِف کاروں