Brailvi Books

شیطان کے بعض ہتھیار
21 - 50
 رات سویا رہوں اور صُبح رات کی عبادت سے محرومی پر افسوس کروں۔   (ایضاً)
{4}  حضرتِ سیِّدُنا بِشْر بن منصور عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْغَفُوران لوگوں میں سے تھے جن کو دیکھ کر اللہ تَعَالٰی اور آخِرت کا گھر یاد آتا ہے، کیونکہ وہ عبادت کی پابندی کرتے تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے ایک دن نَماز پڑھی، ایک شخص پیچھے کھڑا دیکھ رہا تھا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے سلام پھیرا تو (خوفِ خدا سے مغلوب ہو کر خود پسندی سے بچنے کیلئے بطورِ عاجِزی ) فرمایا: جو کچھ مجھ سے دیکھا ہے اس سے تمہیں تعجُّب نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ شیطانِ لعین نے فِرِشتوں کے ہمراہ ایک طویل عرصہ اللہُ ربُّ العزّت عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کی پھر اس کا جو انجام ہوا وہ واضِح و ظاہِر ہے۔ (ایضاً ،ص۴۵۳)
{5}  حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِیفرماتے ہیں:نیک کاموں کی توفیق اللہ تَعَالٰی کی نعمتوں میں سے ایک نعمت اور اُس کے عطِیّات میں سے ایک عَطِیَّہ (عَطِیْ۔یَہ۔یعنی بخشش) ہے لیکن خود پسندی ہی کی وجہ سے نادان انسان اپنی ذات کی تعریف کرتا اور پاکیزگی ظاہِر کرتاہے اور جب و ہ اپنی رائے ، عمل او ر عَقْل پر اِتراتا ہے تو فائدہ حاصِل کرنے ، مشورہ لینے اور پوچھنے سے باز رہتا اور یوں اپنے آپ پر اور اپنی رائے پر اعتِماد کرتا ہے۔(کہ میں بھی تو سمجھ بوجھ رکھتا ہوں ، کیا ضَرورت ہے کہ دوسروں سے مشورہ لوں!) (ایضاً ،ص ۸۲۲)آگے چل کر مزید فرماتے ہیں:عابِد کو اپنی عبادت پر ، عالم کو اپنے علم پر،خوبصورت کو اپنی خوبصورتی اورحُسن وجمال پر اور مالدار کو اپنی مالداری پر