Brailvi Books

شیطان کے بعض ہتھیار
20 - 50
عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانفرماتے ہیں: یہ آیت اُن لوگوں کے مُتعلِّق نازِل ہوئی جو اپنی نیکیوں پر فخر  کرتے تھے اور فخریہ کہتے تھے کہ ہماری نَمازیں ایسی ہیں! ہمارے روزے ایسے! ہم ایسے! اُس (یعنی اللہ تَعَالٰی) ہی کا جاننا کافی ہے تم اپنے تَقویٰ طہارت کا لوگوں میں کیوں اعلان کرتے ہو! لُطْف تو جب ہے کہ بندہ کہے:’’ میں گنہگار ہوں‘‘رب(عَزَّوَجَلَّ) کہے:یہ پرہیز گار ہے! جیسے ابوبکر صدِّیق (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)  (نورُالعرفان ،ص۸۴۱،۸۴۲)
	اس آیتِ کریمہ کے تحت حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیفرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا ابنِ جُرَیج رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں: اس کا معنیٰ یہ ہے کہ جب تم اچّھا عمل کرو تو یہ نہ کہو: ’’ میں نے عمل کیا۔‘‘ (اِحیاءُ الْعُلوم ،ج۳ ،ص ۴۵۲)
خود پسندی کی مذمّت پر بُزُرگانِ دین کے 5فرامین
{1} اُمُّ الْمؤمِنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صِدّیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے پوچھا گیا کہ آدَمی گنہگار کب ہوتا ہے ؟ فرمایا: جب اُسے یہ گُمان ہو کہ میں نیکوکار یعنی نیک آدَمی ہوں۔ (اِحیاءُ الْعُلوم، ج۳ ،ص ۴۵۲)
{2} مشہور تابعی حضرتِ سیِّدُنازید بن اسلم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمفرماتے ہیں: اپنے آپ کو نیکوکار مت قرار دو کیوں کہ یہ خود پسندی ہے۔ (ایضاً)
{3}  حضرتِ سیِّدُنامُطَرِّف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں:میں رات بھر عبادت کروں اور صُبح خود پسندی میں پڑوں یعنی یہ سمجھوں کہ میں تو بڑا نیک آدَمی ہوں اِ س سے بہتریِہی ہے کہ