اِترانے والوں کو ڈر جانا چاہئے کہ پارہ 16 سُوۡرَۃُ الۡکَھۡف آیت نمبر104میں ربُّ العِباد کا ارشادِ عبرت بُنیاد ہے:
وَ هُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّهُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا(۱۰۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور وہ اس خیال میں ہیں کہ ہم اچّھا کام کر رہے ہیں۔
اِس آیتِ کریمہ کے تَحْتمُفَسِّرشَہیر ،حکیمُ الْاُمَّت، حضر تِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّانفرماتے ہیں:اِس سے معلوم ہوا کہ بدکار سے زیادہ بدنصیب وہ نیک کار ہے جومحنت اٹھا کر نیکیاںکرے مگر اُس کی کوئی نیکی اُس کے کام نہ آوے، وہ دھوکے میں رہے کہ میں نیک کارہوں ۔ خدا کی پناہ۔ (نورُ العِرفان ص ۴۸۵)
میں نے یہ کیا ! میںنے وہ کیا!
اپنے اعمال کو’’ کچھ‘‘ سمجھنا اور اس پر اِترانا اور اپنے منہ میاں مٹّھو بننا کہ ’’ میں نے یہ کیا! وہ کیا!‘‘ یہ بُری صِفَت ہے اللہتَعَالٰیپارہ27 سُوۡرَۃُالنَّجۡم آیت نمبر32میں ارشاد فرماتا ہے :
هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَ اِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِیْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْۚ-فَلَا تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْؕ-هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰى۠(۳۲)
ترجَمۂ کنزالایمان: وہ تمہیں خوب جانتا ہے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں حمل تھے تو آپ اپنی جانوں کوسُتھرا نہ بتاؤ ، وہ خوب جانتا ہے جو پرہیزگار ہیں ۔
اِس آیتِ کریمہ کے تَحْتمُفَسِّرشہیر، حکیمُ الْاُمَّت، حضر تِ مفتی احمد یار خان