Brailvi Books

شیطان کے بعض ہتھیار
18 - 50
ہیں :ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے اُس کمال کے زَوال کاخوف ہو یعنی اِس بات کا ڈر ہو کہ اس میں کوئی تبدیلی آجائے گی یا بالکل ہی سَلْب اورختم ہوجائے گا تو ایسا آدَمی’’ خود پسند ‘‘ نہیں ہوتا۔ دوسری حالت یہ ہے کہ وہ اس کے زَوال (یعنی کم یا خَتْم ہونے)کا خوف نہیں رکھتا بلکہ وہ اِس بات پر خوش اور مطمئن ہوتا ہے کہ اللہ تَعَالٰینے مجھے یہ نعمت عطا فرمائی ہے اِس میں میرا اپنا کمال نہیں۔ یہ بھی’’ خود پسندی‘‘ نہیں ہے اور اس کے لیے ایک تیسری حالت بھی ہے جو خود پسندی ہے اور وہ یہ ہے کہ اسے اس کمال کے زَوال(یعنی کم یا ختم ہونے) کا خوف نہیں ہوتا بلکہ وہ اس پرمَسرورو مطمئن ہوتا ہے اور اس کی مَسرَّت کا باعِث یہ ہوتا ہے کہ یہ کمال ، نعمت و بھلائی اور سر بُلندی ہے،وہ اس لیے خوش نہیں ہوتا کہ یہ اللہ تَعَالٰیکی عنایت اور نعمت ہے بلکہ اس(یعنی خود پسند بندے) کی خوشی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اسے اپنا وَصْف (یعنی خوبی) اور خود اپنا ہی کمال سمجھتا ہے وہ اِسے اللہ تَعَالٰیکی عطاء وعنایت تصوُّر نہیں کرتا۔ (اِحیاءُ الْعُلوم ،ج۳،ص۴۵۴)
میں تو خوب دین کی خدمت کرتا ہوں!
	بعض اوقات انسان بظاہِر اچّھے اعمال کرتاہے لیکن وہ اُس کے اپنے حق میں اچّھے نہیںہوتے کیوں کہ شیطان کا ہتھیار اُس پر چل جانے کے سبب وہ اُس پر اِتراتا ہے کہ میں بَہُت نیک کام کرتا ہوں ، خوب دین کی خدمت کرتا ہوں، میں نے یہ بھی کیا اور وہ بھی کیا ، وہ یہ بھول جاتا ہے کہ مجھے اس کی توفیق میرے پَرْوَرْدَگار عَزَّ وَجَلَّ نے عطا فرمائی ہے، ایسے