لہٰذا عرض ہے کہ کسی خواب بیان کرنے والے مسلمان پر خوامخواہ بد گُمانی نہ کی جائے۔ بدگُمانی کی قرآن پاک اور احادیثِ مبارَکہ میں مذّمت وارِد ہوئی ہے۔ پارہ 26سور ۂ حُجُراتکی بارہویں آیت میں ارشادِ ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّہے:
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ۫ اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ
(پ۲۶ ،الحُجُرات: ۱۲)
ترجمۂ کنز الایمان: اے ایما ن والو!بَہُت گُمانوں سے بچو بیشک کوئی گُمان گناہ ہو جاتا ہے۔
نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اکرم، شہنشاہِ بنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : ’’بدگُمانی سے بچو بے شک بدگُمانی بدترین جھوٹ ہے ۔‘‘
(صحیح البخاری ،کتاب النکاح،باب مایخطب علی خطبۃ اخیہ،الحدیث۵۱۴۳،ج۳،ص۴۴۶)
اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولیٰناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاویٰ رَضَویہ شریف جلد 24 صفحہ 110پر نَقْل کرتے ہیں : حضرتِ سیِّدُنا عیسیٰ روحُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامنے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھ لیا تو فرمایا:’’ کیا تُونے چوری نہیں کی ؟‘‘ اس نے کہا:’’خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! میں نے چوری نہیں کی۔‘‘ یہ سُن کر آپ علیہ السلام نے فرمایا :’’ واقعی تُونے چوری نہیں کی ،میری آنکھوں نے دھوکہ کھایا۔‘‘