Brailvi Books

سَمُندری گنبد
5 - 32
 میں اس سے راضی ہوں تُو بھی اِس سے راضی رہ۔ (نزہۃ المجالس ج۱ ص۲۶۱ دارالکتب العلمیۃ بیروت)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور اُن کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
روزانہجنَّت کی چوکھٹ چومئے 
	جن خوش نصیبوں کے ماں باپ زندہ ہیں اُن کو چاہیے کہ روزانہ کم از کم ایک بار   ان کے ہاتھ پاؤں ضَرورچوماکریں والِدَین کی تعظیم کا بڑا دَرَجہ ہے ۔فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اَلْجَنَّۃُ تَحْتَ اَقْدَامِ الْاُمَّہَاتِ یعنی جنّت ماؤوں کے قدموں کے نیچے ہے۔ (مسند الشّہاب ج ۱ص ۱۰۲ حدیث۱۱۹) یعنی ان سے بھلائی کرناجنّت میں داخلے کا سبب ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ  312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 88پر ہے:والِدہ کے قدم کو بوسہ بھی دے سکتا ہے، حدیث میں ہے:’’ جس نے اپنی والِدہ کا پاؤں چوما، تو ایسا ہے جیسے جنَّت کی چوکھٹ(یعنی دروازے) کو بوسہ دیا۔‘‘(دُرِّمُختارج۹ص۶۰۶دارالمعرفۃ بیروت)  
ماں کے سامنے آواز بُلند ہوجانے پر دو غلام آزاد کئے
	ماں یا باپ کودُور سے آتا دیکھ کر تعظیماً کھڑے ہو جایئے ، ان سے آنکھیں ملاکر بات مت کیجئے،بُلائیں توفوراً  لَبَّیک( یعنی حاضِرہُوں ) کہئے، تمیز کے ساتھ ’’آپ جناب‘‘