مطبوعہ 312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 78 پر فرمانِ مصطَفٰیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے: ایک شخص دو چادریں اَوڑھے ہوئے اِترا کر چل رہا تھا اور گھمنڈ میں تھا، وہ زمین میں دھنسادیا گیا، وہ قِیامت تک دھنستا ہی جائے گا۔ (مُسلِم ص۱۱۵۶حدیث ۲۰۸۸){3}سرورِکائنات ،شَہَنشاہِ موجود۱تصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بسا اوقات چلتے ہوئے اپنے کسی صَحابی کا ہاتھ اپنے دستِ مبارَک سے پکڑ لیتے ۔ (اَلْمُعْجَمُ الْکبِیر لِلطّبَرانی ج۷ص۲۷۷){4} رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ چلتے توکسی قَدَر آگے جھک کر چلتے گویا کہ آپ بُلندی سے اتر رہے ہیں ۔ (الشمائل المحمدیۃ للترمذی ص۸۷رقم۱۱۸){5}گلے میں سونے یا کسی بھی دھات (یعنی مَیٹل کی )چَین ڈالے، لوگوں کو دکھانے کے لئے گِرِیبان کھول کر اکڑتے ہوئے ہرگز نہ چلیں کہ یہ احمقوں ، مغروروں اور فاسِقوں کی چال ہے۔ گلے میں سونے کی چین پہننا مرد کیلئے حرام اور دیگر دھاتوں (یعنی میٹلز)کی بھی ناجائز ہے{6}اگر کوئی رُکاوٹ نہ ہو تو راستے کے کَنارے کَنارے درمیانی رفتار سے چلئے،نہ اتنا تیز کہ لوگوں کی نگاہیں آپ کی طرف اٹھیں کہ دوڑے دوڑے کہاں جا رہا ہے !اور نہ اِتنا آہِستہ کہ دیکھنے والے کو آپ بیمارلگیں ۔ اَمْرَد کا ہاتھ نہ پکڑے،شَہوت کے ساتھ کسی بھی اسلامی بھائی کاہاتھ پکڑنا یا مُصافحہ کرنا (یعنی ہاتھ ملانا )یا گلے ملنا حرام اور جہنَّم میں لیجانے والا کام ہے{7}راہ چلنے میں پریشان نظری(یعنی بِلا ضَرورت ادھر اُدھر دیکھنا)سنّت نہیں ،نیچی نظریں کئے پُروَقار