نکل پڑی، مگربے چاری کی ٹانگ ڈوری سے کٹ چکی تھی، میری ماں نے یہ درد ناک منظر دیکھا تو صدمے سے تڑپ اُٹھی اور اُس کے منہ سے میرے لئے یہ بددُعا نکل گئی : ’’جس طرح تو نے اِس بے زَبان کی ٹانگ کاٹ ڈالی، اللہ تَعَالٰی تیری ٹانگ کاٹے ۔‘‘بات آئی ہو گئی،کچھ عرصے کے بعد تحصیلِ علم کیلئے میں نے ’’ بُخارا‘‘ کا سفر اختیار کیا، اِثنائے راہ سُواری سے گر پڑا، ٹانگ پر شدید چوٹ لگی،’’ بُخارا‘‘ پَہنچ کر کافی علاج کیا مگر تکلیف نہ گئی بالآخِر ٹانگ کٹوانی پڑی۔(اوریوں ماں کی بددعا رنگ لائی) (حیاۃُ الحیوان الکبرٰی ج۲ ص ۱۶۳ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
پاؤ ں پکڑ کر ماں باپ سے مُعافی مانگ لیجئے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اگرآپ کے ماں باپ یا ان میں سے کوئی ایک ناراض ہے تو فوراً سے پیشتر ہاتھ جوڑ کر،پاؤں پکڑ کر اور رو رو کر مُعافی تَلافی کی ترکیب فرمالیجئے ، اُن کے جائز مطالَبات پورے کر دیجئے کہ اِسی میں دونوں جہانوں کی بھلائی ہے۔ والِدَ ین کے حُقُوق کی مزید معلومات کیلئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی جاری کردہ دو عدد V.C.Ds. (1) ’’ماں باپ کے حُقُوق‘‘ اور (2)اعتِکافِ رَمَضانُ الْمبارَک (۱۴۳۰ھ) میں ہونے والے’’ مَدَنی مذاکرے‘‘ کی وی۔ سی۔ ڈی بنام ’ ’ والِدَین کے نافرمانوں کا انجام‘‘مُلاحَظہ کیجئے۔
دل دُکھانا چھوڑ دیں ماں باپ کا ورنہ ہے اِس میں خَسارہ آپ کا
کینۂ مسلم سے سینہ پاک کر اِتِّباعِ صاحِبِ لَولاک کر