مانے، والِد سے ملنا بھی ہوگا اور اُس کی خدمت بھی کرنی ہوگی کہ ان کی آپَس میں اگرچِہ جدائی ہوچکی مگر اولاد کا رِشتہ جُوں کا تُوں باقی ہے ، اولاد پر دونوں کے حُقُوق برقرارہیں ۔
اگر والِدَین ناراضی میں فوت ہوئے ہوں تو کیا کرے؟
جس کے ماں باپ ناراضی کے عالَم میں فوت ہو گئے ہوں ، وہ اُن کیلئے بکثرت دعائے مغفِرت کرے کہ مرنے والے کے لیے سب سے بڑا تحفہ دعائے مغفِرت ہے اور ان کی طرف سے خوب خوب ایصالِ ثواب کرے۔ اولاد کی طرف سے مسلسل نیکیوں کے تحائف پہنچیں گے تو اُمّید ہے کہ والِدَینِ مَرحُومَین راضی ہوجائیں ۔دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 197پر ہے: رَسُوْل اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’کسی کے ماں باپ دونوں یا ایک کا انتِقال ہو گیا اور یہ ان کی نافرمانی کرتا تھا، اب ان کے لیے ہمیشہ استِغفار کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کو نیکوکار لکھ دیتا ہے۔‘‘ (شُعَبُ الْاِیمان ج۶ ص۲۰۲حدیث ۷۹۰۲ ) ہو سکے تو مکتبۃُ المدینہ کے مطبوعہ رسائل وغیرہ حسبِ توفیق لیکر بہ نیّتِ ایصالِ ثواب تقسیم کیجئے،اگر ایصالِ ثواب کیلئے والِدَین وغیرہ کے نام اور اپنا پتا رسالے یا کتاب پر چھپوانا چاہیں تو مکتبۃُ المدینہ سے رُجُوع کیجئے۔
ماں باپ کا قَرض اُتاریئے
سرکارِ نامدارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ خوشگوار ہے: جوشخص اپنے