Brailvi Books

سَمُندری گنبد
22 - 32
اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی ۔اولاد کو ماں باپ میں سے کسی کا ایسا ساتھ دینا ہرگز جائز نہیں ،  وہ دونوں اس کی جنت اور دوزخ ہیں ،جسے اِیذا دے گا جہنَّم کا حقدار ٹھہرے گا۔ وَالْعِیاذُبِاللّٰہ۔ (یعنی اوراللہ عَزَّوَجَلَّ کی پناہ)مَعصیَّتِ خالق (یعنیاللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی)میں کسی کی اطاعت (یعنی فرماں برداری) نہیں ۔ مَثَلًاماں چاہتی ہے کہ بیٹا اپنے باپ کو کسی طرح آزار(یعنی تکلیف)پہنچائے اور اگر بیٹا نہیں مانتا یعنی باپ پر سختی کرنے کیلئے تیّار نہیں ہوتا تو وہ ناراض ہوتی ہے، تو ماں کو ناراض ہونے دے اورہرگز اِس مُعامَلے میں ماں کی بات نہ مانے،اِسی طرح ماں کے مُعامَلے میں باپ کی نہ مانے ۔عُلَمائے کرا م نے یوں تقسیم فرمائی ہے کہ خدمت میں ماں کو ترجیح ہے اور تعظیم باپ کی زائد ہے کہ وہ اس کی ماں کا بھی حاکم و آقا ہے۔ (ماخوذ از: فتاوٰی رضویہ ج۲۴ ص۳۹۰) 
والِدَین داڑھی مُنڈوانے کا حکم دیں تونہ مانے
	معلوم ہوا ماں باپ اگر کسی ناجائز بات کا حکم دیں تو ان کی بات نہ مانیں اگر ناجائز باتوں میں ان کی پَیروی کریں گے توگنہگار ہوں گے مَثَلاً ماں باپ جھوٹ بولنے کا حکم دیں یا داڑھی مُنڈوانے یا ایک مُٹھّی سے گھٹانے کا کہیں تو ان کی یہ باتیں ہرگز نہ مانیں چاہے وہ کتنے ہی ناراض ہوں ،آ پ نافرمان نہیں ٹھہریں گے، ہاں اگر مان لیں گے توخد ا ئے حنّان ومنّان عَزَّوَجَلَّ کے ضَرور نافرمان قرارپائیں گے۔اِسی طرح ماں باپ میں باہَم طَلَاق ہوگئی تو اب ماں لاکھ رو روکر کہے کہ دودھ نہیں بخشوں گی اورحکم دے کہ اپنے والِد سے مت ملنا تویہ حکم نہ