Brailvi Books

سَمُندری گنبد
19 - 32
دنیا میں ہی جیتے جی سخت بلا (یعنی شدیدآفت)نازِل ہوگی،مَرتے وقت مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّکَلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔( فتاوٰی رضویہج۲۴ص ۳۸۴ ۔۳۸۵)  ماں باپ مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ کافر بھی ہوں تب بھی شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اُن کے ساتھ حُسنِ سُلوک ضَروری ہے ۔ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 1182 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘ جلد 2 صَفْحَہ 452پر صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ  علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ’’عالمگیری‘‘ کے حوالے سے نَقْل فرماتے ہیں : ’’اگر کسی مسلمان کا باپ یا ماں کافِرہے اور کہے کہ تو مجھے بُت خانے پہنچا دے تو نہ لیجائے اور اگر وہاں سے آنا چاہتے ہیں تو لاسکتا ہے۔‘‘ (فتاوٰی عالمگیری ج۲ص۳۵۰ دارالفکربیروت)
ماں باپ کو گالیاں دلوانے والے
	جولوگ دوسروں کوماں کی گالی نکالنے کے عادی ہوتے ہیں وہ بَہُت بُرے بندے ہیں ،دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ  312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 195پر صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرتِ  علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نَقل کرتے ہیں : رَسُوْل اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ حقیقت نشان ہے: یہ بات کبیرہ گناہوں میں ہے کہ آدَمی اپنے والِدَین کو گالی دے۔ لوگوں نے عرض کی:یا رَسُوْل اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کیا کوئی