نصیحت کرتی کہ اے بیٹے!اللہ عَزَّوَجَلَّسے ڈر،آخِر کب تک اس ناپاک کو پیئے گا ! یہ جواب دیتا:تُو گدھے کی طرح ڈِھیچوں ڈھیچوں کرتی ہے ۔ اس شخص کا عَصر کے بعدانتِقال ہوا، جب سے فوت ہواہے ہر روز بعد ِعَصر اس کیقَبْر شَق ہوتی ہے اوریوں تین بارگدھے کی طرح چِلّا کر پھر قَبْرمیں سَماجاتاہے اورقَبْر بند ہوجاتی ہے ۔(اَلتَّرغِیب وَالتَّرہِیب للمنذری ج۲ ص۲۲۶ حدیث ۱۷ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
والِدَین کے نافرمان کی کوئی عبادت مقبول نہیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ تَوّابعَزَّوَجَلَّ کی جناب میں ہم توبہ کرتے اور اِس سے عافیت کاسُوال کرتے ہیں ۔آہ !ماں باپ کی دل آزاری کس قَدَررُسوائی اور درد ناک عذاب کا باعِث ہے ۔حدیثِ پاک میں ہے:عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌّ یعنی’’ قبر کاعذاب حق ہے ۔‘‘(نَسائی ص۲۲۵ حدیث۱۳۰۵) کبھی کبھی دنیا میں بھی اس کا منظر دکھا دیا جاتاہے تاکہ لوگ عبرت حاصِل کریں ۔اپنے باپ کے نافرمان کے مُتَعَلِّق کئے گئے ایک سُوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولاناشاہ امام اَحمد رضا خانعلیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں : باپ کی نافرمانی اللہ جبّاروقَہّار کی نافرمانی ہے اور باپ کی ناراضی اللّٰہجبّار وقَہّار کی ناراضی ہے، آدَمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اس کے جنّت ہیں اور ناراض کرے تو وُہی اس کے دوزخ ہیں ۔جب تک باپ کو راضی نہ کریگا،اُس کا کوئی فرض،کوئی نَفل،کوئی نیک عمل اَصلاً مقبول نہیں ،عذابِ آخِرت کے علاوہ